میرج ہالز کی بندش کے باعث ہزاروں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں، خالد ایوب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد:آل پاکستان میرج ہال انڈسٹریز کے مرکزی صدر خالد ایوب، چیئرمین ذوالقرنین حیدر جگر ودیگر عہدیداران نے حکومت پاکستان سے میرج ہال کو فوری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرج ہالز کی بندش کے باعث ہزاروں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں ان گنت ملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔

آل پاکستان میرج ہال انڈسٹریز کے صدر خالد ایوب نے چیئرمین ذوالقرنین حیدر جگر نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ سوموار کے روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرج ہالز انڈسٹری پر شب خون مارا گیا،رات کے اندھیرے میں ایک آرڈر کر دیا گیا کہ شادی ہالز کو بند کر دیا جائے۔

واحد انڈسٹری ہے جس میں صفائی ستھرائی کا سب سے زیادہ خیال رکھا جاتا ہے ہمارے ورکرز فاقوں پر مجبور ہو گئے ہیں،ہم مسلسل تنخواہیں نہیں دے سکتے ہمیں ہائی رسک لسٹ میں رکھا گیا ہے، جبکہ شادی ہالز کے ساتھ دیگر تیس یونٹس جڑے ہیں وہ بھی بیروزگار ہیں کرونا کی وجہ س ہمارا کروڑوں کا نقصان ہو چکا ہے حکومت وقت سے ہمارے کچھ مطالبات ہیں۔

مساجد، سینما، بازاروں، ٹرینوں میں گھومنے والے لوگوں پر توجہ نہیں دی جا رہی شادی ہالز، ریسٹورنٹس کو ہائی رسک لسٹ پر رکھا ہوا کوئی ایسا شخص نہیں ہو گا جو منہ ہاتھ دھو کر شادی ہال آتا ہوڈبلیو ایچ او نے ترجیح پر سرکاری دفاتر کو رکھا ہے،ڈبلیو ایچ او بہت سی باتوں کی تردید کر رہا ہے میں وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے چار ماہ پاکستان کا پہیہ کس بنا پر جام رکھا،حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تین سال تک کوئی ٹیکس نہیں دیں گے ہماری انڈسٹری کا بیٹا غرق ہو چکا ہے جو بھی اپنا شادی ہال بیچنا چاہتا اس کو آدھی قیمت بھی نہیں مل رہی،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں میرج انڈسٹری کو بلیک لسٹ اور ہائی لسٹ سے نکالا جائے۔

ترکی میں شادی ہالز کھل چکے ہیں بہت سے ممالک میں نارمل زندگی دوبارہ بحال ہو چکی ہے،اگر وزیراعظم اس انڈسٹری کو ہائی رسک لسٹ پر رکھتے ہیں تو وہ مجرم ہوں گے ان لوگوں کا جو بے روزگار ہو چکے ہیں کاروباری مراکز بند کر کے معیشت کو کیسے چلایا جائے گا کیا نج کاریوں سے چلایا جائے گا؟

تمام شادی ہالز میں سینی ٹائزر اور منہ ہاتھ دھونے کیلئے واش رومز کی سہولت پہلے سے موجود ہے، حکومت تمام ٹیکسز معطل کرے، بلا سود قرضوں کا اجراء کرے تاکہ تاجر اپنی روزگار دوبارہ شروع کرے تمام ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر پہلے انتظامی امور کیلئے کام کرتے تھے اب بھتہ خوری کے لیے کرتے ہیں۔

دس فیصد حکومت کو دیتے ہیں، نوے فیصد خود کھاتے ہیں،خالد ایوب نے یہ بھی کہا کہ 13 جولائی کو پورے ملک میں ضلعی سطح پر احتجاج کریں گے اور اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم 20 جولائی کو اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاج کریں گے۔