قومی دن پرخواتین فوجی اہلکار پریڈ میں شامل، کیا سعودی عرب میں تبدیلی آگئی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی دن پرخواتین فوجی اہلکار پریڈ میں شامل، کیا سعودی عرب میں تبدیلی آگئی؟
قومی دن پرخواتین فوجی اہلکار پریڈ میں شامل، کیا سعودی عرب میں تبدیلی آگئی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی دن کے موقعے پر خواتین فوجی اہلکاروں نے پریڈ میں شامل ہو کر 60 منٹ تک مسلسل مارچ کیا اور اپنے وطن سعودی عرب سے محبت کا اظہار کیا۔ یہ پریڈ سعودی دارالحکومت ریاض کے علاوہ جدہ میں بھی ہوئی۔

سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کی شمولیت کے ساتھ سیکڑوں سعودی شہریوں اور عوام نے شریک ہو کر سعودی عرب کا سبز پرچم لہرایا اور وطن سے محبت کا ثبوت دیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا سعودی عرب میں تبدیلی آگئی ہے؟

موجودہ سعودی حکمران اور ملک کی تعمیرو  ترقی

شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں کیے گئے متعدد فیصلوں کو تنقید کا سامنا ہے کیونکہ سعودی حکومت نے ملک میں ترقی پسند رویوں اور سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بڑے بڑے فیصلے کیے ہیں۔

حال ہی میں سعودی حکومت نے قدوم کے نام سے ایپ متعارف کرائی جس کے تحت تارکینِ وطن خود کو رجسٹر کرسکیں گے، بصورتِ دیگر سعودی عرب میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔ قومی دن کے موقعے پر ڈیجیٹل لائبریری کے مواد تک ایک ہفتے تک مفت رسائی دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

یومِ وطن کے موقعے پر سعودی شہری آن لائن ڈیٹا بیس سے مستفید ہوئے۔ 19 ستمبر سے علمی مواد مفت دستیاب ہوگیا۔ لائبریری میں 4 لاکھ 50 ہزاد ڈیجیتل کتب، 60 ہزار سائنسی رسائل اور 90 لاکھ مقالے شامل ہیں۔ آئندہ 9 سال میں سعودی عرب میں 13 لاکھ سے زائد مکانات اور 1 لاکھ ہوٹل رومز تعمیر ہوں گے۔

قومی دن کی تقریبات 

ہر سال سعودی عرب کے شہری 23 ستمبر کے روز یومِ وطن مناتے ہیں۔ اہم شاہراہوں پر ریلیاں نکلتی ہیں۔ پارکس، سڑکوں، چوراہوں، عمارات اور شاہراہوں کو سبز سعودی پرچموں، غباروں اور جھنڈیوں سےسجایاجاتا ہے۔

بڑے شہروں میں رواں برس بھی آتش بازی کی گئی اور مختلف تقاریب میں سعودی عرب سے محبت و عقیدت کا اظہار کیا گیا۔ سعودی مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آلِ سعود نے شاہی فرمان کے ذریعے 1932 میں 23 ستمبر کو نجد و حجاز کا نام تبدیل کرکے سعودی عرب رکھا جس کی یاد میں قومی دن منایاجاتا ہے۔ 

خواتین کیلئے اقدامات 

جون 2021 میں سعودی عرب میں مقامی خواتین کے غیر ملکی شوہروں کے متعلق نیا نظام متعارف کرایا گیا۔ سعودی خواتین کے بچے اب ریاستی فوائد سے زیادہ مستفید ہونے کے اہل بن گئے۔ ایسے جوڑے جن میں شوہر غیر ملکی اور بیوی سعودی ہو، وہ معاشرتی تحفظ کے نئے نظام سے مستفید ہوں گے۔

غیر سعودی بچوں کو اس وقت تک اپنی سعودی والدہ کی پنشن سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی گئی جب تک وہ بیوہ یا طلاق یافتہ نہ ہوجائیں۔ 3 ماہ قبل سعودی حکومت نے قانون میں اہم ترمیم کرکے خواتین کو محرم کے بغیر آزادی سے زندگی گزارنے کا حق بھی دے دیا جس کیلئے سعودی قانون کی دفعہ 169 استعمال ہوئی۔

دفعہ 169 کے پیراگراف ب کو حذف کردیا گیا ہے۔ اب مقامی خواتین کسی مرد یا سرپرست کے بغیر زندگی گزارنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ پہلے بالغ خواتین، مطلقہ یا بیوہ محرم کے ساتھ رہنے کی پابند ہوا کرتی تھیں۔ جنوری 2021 میں سعودی فٹبال لیگ نے 62 خواتین کو ریفری مقرر کیا تھا۔

مارچ 2020 میں 26 خواتین کو ائیر ٹریفک کنٹرول سمیت ہوابازی کے مختلف شعبہ جات میں ملازمت فراہم کی گئی۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030کے تحت خواتین موسیقی اور کار ریس سمیت تمام شعبہ جات میں صلاحیتوں کا لوہا منوانے لگیں۔

فروری 2020 میں سعودی عرب میں پہلی بار تھیٹر کا آغاز ہوا جس میں خواتین فنکاروں نے بھی فن کا مظاہرہ کیا۔ سعودی وزارتِ ثقافت کا کنا تھا کہ اسٹیج ڈراموں کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔ وزارت ملک میں تھیٹر کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہے۔ فنکاروں کو مزید مواقع فراہم کریں گے۔ 

فوج میں خواتین کی بھرتیاں اور پریڈ

فروری 2021 میں خواتین اہلکاروں کی سعودی افواج میں بھرتی کا آغاز ہوا۔ امیدواروں کوآن لائن درخواست دینے کی اجازت دی گئی۔ طبی لحاظ سے تندرست خواتین کیلئے عمر کی حد 21 سے 40 سال اور قد 155 سینٹی میٹر یا زائد مقرر کیا گیا اور قومی دن کے موقعے پر خواتین نے رواں برس پہلی بار پریڈ میں شرکت کی۔

خواتین کو اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کی بری فوج، شاہی ائیرفورس، بحری فوج، اسٹرٹیجک میزائل فورس اور مسلح میڈیکل فورس میں بھی بھرتی ہوسکتی ہیں۔ سعودی خواتین کو فوجی، لانس کارپورل، کارپورل، سارجنٹ اور اسٹاف سارجنٹ کی حیثیت سے بھرتی کر لیا گیا۔ 

تنقید اور حقیقت پسندی

ایک طرف تو ساری دنیا شہزادہ محمد بن سلمان کے فیصلوں کو سراہ رہی ہے اور خواتین کو آزادی دینے پر ان کی تعریف کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب ایک طبقے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں فحاشی اور عریانی کو فروغ دیا جارہا ہے اور مغربی کلچر کی پیروی کی جارہی ہے۔

دنیا پٹرول اور ڈیزل کی بجائے الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کی طرف بڑھ رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب صرف اور صرف پٹرولیم مصنوعات پر انحصار کرنے والے ممالک کیلئے اپنی بقاء چیلنج بن جائے گی۔ ایسے میں سعودی عرب کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کو حقیقت پسندی پر مبنی کہا جاسکتا ہے جو سیر و سیاحت اور خواتین کے ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار کو فروغ دے رہے ہیں۔ 

Related Posts