مینار پاکستان ہراسگی کیس، گرفتار ملزمان نے ٹک ٹاکر عائشہ کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مینار پاکستان واقعہ، گرفتار ملزمان نے ٹک ٹاکر عائشہ کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا
مینار پاکستان واقعہ، گرفتار ملزمان نے ٹک ٹاکر عائشہ کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: 14 اگست یوم آزادی کے موقع پر مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں عائشہ اکرم سے دست درازی اور اس کے کپڑے تار تار کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان نے ٹک ٹاکر کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا ہے۔

گرفتار ملزمان کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم نے انہیں خود میسج کرکے مینار پاکستان پر بلایا تھا۔ ہمیں انصاف چاہیے، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ عائشہ اکرم کو گرفتار کرکے اس کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کا کہنا تھا کہ ہمیں بلا جواز گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم نے کچھ نہیں کیا۔

اس موقع پر ملزمان کے اہل خانہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے بے گناہ ہیں ۔ ایک ملزم کے والدین کا کہنا تھا کہ ہمارا بچہ 14 اگست کے روز گھر پر تھا مگر اس کو پھر بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایک فیملی کا کہنا تھا کہ ہم حکام سے مطالبہ کیا کہ عائشہ اکرم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم نے لڑکوں کو 12 اگست کو میسج کرکے مینار پاکستان پر بلایا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت نے نے مینارپاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون سے بدتمیزی کرنے اور بےلباس کرنے کے کیس میں 66 ملزمان کو جوڈیشل پر جیل بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور کی مقامی عدالت میں مینار پاکستان واقعہ میں نامزد ملزم نے درخواست دائر کی۔ مقامی عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست میں درخواستگزار نے مؤقف دیا ہے کہ وہ شامل تفتیش ہونا چاہتا ہے اور خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کر لے گی ۔

عدالت نے ملزم کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے لاہور پولیس کو ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ 3 ستمبر تک ملزم کو گرفتار نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھامقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ پولیس نے جن افراد کو حراست میں لیا ہے ان کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ کراچی میں انتقال کرگئیں

Related Posts