کراچی : پاکستان شوبز انڈسٹری کی سپراسٹار ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ مہرین کے کردار میں انوکھے پن نے ہم کہاں سچے تھے میں کام کیلئے مجبور کیااور اسی کردار کی وجہ سے میں نے حامی بھری۔
ڈرامہ ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ ماہرہ خان مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔اس ڈرامے کے ذریعے ماہرہ خان پانچ سال کے طویل عرصے بعد ٹی وی سکرین پر دوبارہ جلوہ گر ہوئی ہیں۔ اداکار عثمان مختار، کبریٰ خان، ہارون شاہد، شمیم ہلالی، زینب قیوم، ہما نواب، لیلیٰ واستی، عمیر رانا اور دیگراداکار اہم کردار کر رہے ہیں۔
ڈرامے کی کہانی تین کزنوں کے درمیان گھومتی نظر آرہی ہے جسے لو ٹرائی اینگل بھی کہہ سکتے ہیں۔جبکہ دوسری جانب ڈرامے کا اہم پہلو یہ بھی ہے کہ معاشرے کا رویہ انسان کے نفسیات پر کس قدر اثر انداز ہوتا۔
اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ اکثر ڈراموں میں لڑکیوں کو خاموش طبع دکھایا جاتا ہے لیکن ہم کہاں سچے تھےمیں مہرین کے کردار میں ایک انوکھا پن تھا جس کی وجہ سے میں نے اس کیلئے حامی بھری ہے۔
ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کے حوالے سے اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ زیادتی کا شکار ہونے والوں کو الزام دینا بہت تکلیف دہ ہے اور اس کے معاشرے پر بہت برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ماہرہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں زیادتی کے واقعات پر سامنے آنے والے ردِعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں زیادتی کا شکار ہونے والوں کو الزام دینے اور تفتیش کے دوران غیرضروری سوالات کا پوچھا جانا تکلیف دہ ہے۔
جب بھی کوئی لڑکی زیادتی کا شکار ہوتی ہے تو ایسے موقع پر پوچھے جانے والے یہ سب سوالات غلط ہیں۔ماہرہ خان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس کے بارے میں اسکولوں میں پڑھایا جانا چاہیے، ٹی وی پر ایسے پروگرام ہونے چاہئیں جہاں بچوں کو اس بارے میں سمجھایا جائے کہ زیادتی کے واقعات میں زیادتی کا شکار ہونے والوں کو الزام دینا غلط ہے۔
مزید پڑھیں:عمر شریف کیلئے ایک ایک منٹ قیمتی، حکومت امریکا روانگی کیلئے اقدامات اٹھائے،اہلیہ کی اپیل