جامعہ اردو میں معاہداتی بنیادوں پر لیگل ایڈوائزر اور منتظم GRMCبھرتی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی
مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ اردو کے قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر صارم نے 30جون کو ایک لیٹر نمبر 1717جاری کیا،جس میں 14جو ن کو جاری ہونے والے لیٹر نمبر 1544کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شیخ الجامعہ کی منظوری کے بعد عامر سلیم ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کا کا تقرر بحیثیت لیگل ایڈوائزر معاہداتی طے ہوا ہے، جس میں طے شدہ ایک لاکھ 50ہزار روپے عرصہ 6ماہ کیلئے کیا گیا ہے جو 3مارچ سے نافذ العمل ہو گا۔

اس تقرری کے لئے 9 شرائط رکھی گئی ہیں۔ جن میں تقرری رجوع بکاری ہو گی، تقرری 14دن پیشگی نوٹس پر یا پیشگی تنخواہ فریقین بغیر وجہ بتائے منسوخ کی جا سکتی ہے۔لیکن انضباطی کارروائی کی صورت میں جامعہ بغیر کسی نوٹس کے خدمات منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہے۔ مذکورہ تقرر کو مستقل بنیادوں پر کرنے کا کوئی حق نہیں ہو گا۔معاہدہ ملازمت کی عدم تجدیدکی صورت میں از خود منسوخ تصور کی جائیں گی، دفتری اوقات کے بعد بھی سرکاری فرائض جن میں نئے اورپرانے مقدمات کی پیروی اور جوابات کی تیاری کے امور شامل ہیں سرا نجام دینا ہونگے۔

رجوع بکاری یا ملازمت سے برطرفی کی صورت میں کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں دیا جائے گا اور عرصہ 6 ماہ میں  ماسوائے 10 روز کی اتفاقیہ رخصت کے علاوہ کسی رخصت کی اجازت نہیں ہو گی اور آپ پر جامعہ کے قوانین نافذ العمل ہیں ان میں تبدیلی کی صورت میں پابندی لازمی ہو گی۔

دوسری جانب 30 جون کو ہی عامر سلیم ایڈووکیٹ کی جانب سے رجسٹرار جامعہ اردو ڈاکٹر صارم کے نام ایک بل کی ڈیمانڈ شیٹ بھیجی گئی جس میں لکھا گیا ہے کہ عدالتوں میں کیسوں کی سماعت پر پیشی کی ماہانہ فیس اور اس کے علاوہ مارچ، اپریل، مئی اور جون کی فیس ڈیڑھ لاکھ کے حساب سے 6 لاکھ روپے ادا کئے جائیں۔ اس بل کو ٹریژار آفس میں وصول کرکے ڈائری نمبر 3328 جاری کیا گیا ہے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق دفتر ٹریژرار میں ڈائری نمبر 3322کے تحت لیٹر نمبر 1718 بعنوان رجوع بکاری میں لکھا گیا ہے کہ بعد از شیخ الجامعہ منظوری عامر سلیم ایڈووکیٹ کو بحیثیت لیگل ایڈوائزر 3 مارچ سے رجوع بکاری کی اجازت دی گئی ہے۔

اس حوالے سے معلوم ہوا ہے رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے جامعہ اردو کی قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی منظوری کے بعد 17 جون کو لیٹر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ جی آر ایم سی کے سابق انچارج محمد حسن کو ریٹائرڈ منٹ کے بعد 10 مارچ 2021 سے مزید 6 ماہ کے لئے ماہانہ مشاہرہ 55 ہزار پر بھرتی کیا جارہا ہے۔

جب کہ جامعہ میں حال ہی ایک لیگل ایڈوائزر بھرتی کئے گئے ہیں، جس سے قبل لیگل ایڈوائزر بدر زمان موجود تھے۔ جب کہ جامعہ کے پاس اس سے پہلے قانونی معاملات اور عدالتوں میں کیسوں کی سماعت کیلئے 2 وکلا موجود ہیں۔معلوم رہے کہ متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے سینیٹ کی منظوری کے بغیر قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو منع کیا گیا ہے کہ وہ سینیٹ کی منظوری کے بغیر کسی بھی قسم کی بھرتی نہیں کر سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:جامعہ اردو: سلیکشن بورڈ میں انتظامیہ کے قریبی امیدوار پاس، بیرونی امیدوار فیل ہو گئے

اس حوالے سے جامعہ اردو کے ڈپٹی چیئر سینیٹ اے کیو خلیل سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جامعہ اردومیں جن دو لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے،ان کی منظوری سینیٹ سے لی گئی تھی۔ کیوں کہ لیگل ایڈوائزر مستقل بنیادوں پر تعینات تھے۔

جنہوں نے جامعہ کے مفاد کے لئے کچھ بہتری نہیں دکھائی، ان کی وجہ سے جامعہ کو 39 لاکھ کا نقصان ہوا تھا جس کی وجہ سے نئے لیگل ایڈوائزر کو بھرتی کیا گیا ہے۔ جب کہ جی آر ایم سی میں کسی پروفیشنل اور ٹیکنیکل کی ضرورت ہے جس کی وجہ اس پوسٹ پر بندہ رکھا گیا ہے تاکہ معاملات آگے چلیں۔اس حوالے سے متعدد بار وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق اور قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر صارم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کئے۔

Related Posts