جامعہ اردو: سلیکشن بورڈ میں انتظامیہ کے قریبی امیدوار پاس، بیرونی امیدوار فیل ہو گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی :جامعہ اردو کی قائمقام انتظامیہ نے عجلت میں سلیکشن بورڈ منعقد کرنے کیلئے بھرتی اساتذہ کے مستقل کو دائو پر لگا دیا ہے، پیپر لیک ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی ادارے کی ویب سائٹ سے پیپر چوری کرکے امیداروں کو تھما دیا۔

اساتذہ تنظیموں نے سلیکشن بورڈ کے ٹیسٹ پر اعتراضات اٹھا کر دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ بعض امیداروں نے غیر متعلقہ سوالات کی وجہ سے عدالت سے رجوع کرنے کی تیاری کر لی ہے ۔

وفاقی جامعہ اردو کی سرچ کمیٹی کی جانب سے جیسے ہی مستقل وائس چانسلر کیلئے 5 نام فائنل کرکے سینیٹ کو رپورٹ فراہم کی ہے ویسے ہی جامعہ اردو کی قائمقام انتظامیہ نے انتہائی عجلت میں من پسند افراد کو جلد از جلد بھرتی کرنے اور اگلے گریڈ میں پہنچانے کے لئے کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔انتہائی عجلت کی وجہ سے سلیکشن بورڈ میں لیکچرار، ایسوسی ایٹ پروفیسر ، اسسٹنٹ پروفیسرز کے ٹیسٹ کے لئے پرچے بھی تیار نہیں کئے جا سکے ۔

عجلت میں تیار کئے جانےو الے سوالیہ پرچوں میں 70 سے 90 فیصد سوالات متعلقہ مضمون کے بجائے غیر متعلقہ پوچھے گئے جبکہ شعبہ ابلاغ عامہ کے لیکچرار کیلئے سوالنامہ اساتذہ سے بنوانے کے بجائے آکسفورڈ پریس کی ویب سائٹ سے سوالات کاپی پیسٹ کر لئے گئے جس پر طلبہ نے شدید تحفظات کااظہار کیا ہے ۔

حیرت انگیز طور پر قومی زبان کی ترویج کے لئے پاکستان کی واحد یونیورسٹی کے لیکچرار کیلئے منعقدہ ٹیسٹ پیپرز میں ایک بھی سوال نہ تو اردو میڈیا سے متعلق تھا اور نہ ہی پاکستان کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی تاریخ سے متعلق کوئی سوال شامل تھا ۔ شعبہ انگریز ی کے ٹیسٹ پیپر میں انگریزی لیٹریچر سے متعلق 10 فیصد سوالات بھی نہیں تھے جبکہ 90 فیصد سوالات بین الاقوامی تعلقات سے متعلق تھے ۔

دوسری جانب حیرت انگیز طور پرجامعہ کی قائمقام انتظامیہ کے قریبی افراد نے ٹیسٹ کلیئر کئے ہیں جب کہ باہر کے امیدوار فیل ہو گئے ہیں ۔

انتظامیہ کےقریبی پاس ہونے والوں میں قائمقام وائس چانسلرکے پرسنل سیکرٹری شرجیل نوید 2017 کے سلیکشن بورڈ میں لیکچرار ، اسسٹنٹ رجسٹرار اکیڈمک امیر احمد فاروقی بین الاقوامی تعلقات میں 2017 کے سلیکشن بورڈ میں لیکچرار، اسسٹنٹ ٹریژرار زوہیب فرید 2017 کے سلیکشن بورڈ میں بزنس ایڈمنسٹریشن کے لیکچرار ،انچار ج معادلہ ڈگری حسیب زاہد بزنس ایڈمنسٹریشن میں لیکچرار، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر کمال دین کے بیٹے اور شعبہ کیمسٹری کے معاہداتی استاد سید منصور کمال بھی 2017 کے سلییکشن بورڈ میں کیمسٹری کے لیکچرارسمیت ناظم امتحانات غیاث الدین کی بہن ڈاکٹر صدف سلطان کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی معاہداتی استاد بھی لیکچرارکی امیدوار شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر سائنس میں صرف 3 امیدوار لیکچرار کے ٹیسٹ کلیئر ہوئے ہیں یہ تینوں امیدوار سیکرٹری سلیکشن بورڈ اور قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر صارم کے کمپیوٹر سائنس کے طلبہ ہیں ۔

شعبہ ریاضی میں یہی صورتحال سامنے آٸی ہے صدر شعبہ ریاضی کے منظور نظر امیدوار پاس ہوٸے ہیں کیونکہ پرچہ میں صرف پیور میتھمیٹکس کے ایک مخصوص مضمون کے %70 سوالات دیئے گٸے تھے۔ جبکہ کی ریاضی پیور اور اپلاٸیڈ دو بنیادی شاخیں ہیں اور جامعہ اردو میں پیور میتھمیٹکس کا کوٸی پی ایچ ڈی استاد بھی موجود نہیں ہے۔

زراٸع کے مطابق دونوں امیدوار جو کامیاب ہوٸے ہیں ان میں سے ایک امیدوار ایم فل پی ایچ ڈی کورس ورک میں پیور ریاضی کا بنیادی مضمون میں تین دفعہ فیل ہونے کے بعد جی ار ایم سی سے تبدیل کرکے اپلاٸیڈ ریاضی کے مضمون کا امتحان دے کر پاس کیا تھا۔ جس سے یہ بات واضع ہورہی ہے کہ پیپر پہلے ہی آوٹ ہوچکا ہے۔

انتظامیہ کے قریبی افراد کا ٹیسٹ پاس کر جانا اور بیرون امیداروں کا فیل ہوجانا بھی سلیکشن بورڈ کے ٹیسٹ کو مشکوک بنا رہا ہے، جس پر جامعہ اردو کے اساتذہ نمائندوں نے سخت تحفظ کا اظہار کیا ہے اور دوبارہ جلد از جلد ٹیسٹ منعقد کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جامعہ اردو کی قائم مقام انتظامیہ نے گریڈ 17 تا 19 کے لئے سلیکشن بورڈ کو مذاق بنا دیا

جامعہ اردوکے اساتذہ نمائندوں جن میں ڈاکٹر عرفان عزیز ، روشن علی ، اصغر دشتی ، ڈاکٹر کمال حیدر اور ڈاکٹر اوج کمال نے مشرکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سلیکشن بورڈ کےٹیسٹ اور جامعہ میں بھرتیوں کے عمل اور شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ بہتر ہوتا کہ صدور شعبہ اور روسائے کلیہ سے پہلے ٹیسٹ پیپرز کی جانچ و تخمین کرائی جاتی تاکہ اس قسم کی بے ضابطگیوں اور غلطیوں سے بچا جا سکتا ۔ جامعہ اردو کے تمام صدور شعبہ اور روسائے کلیہ کو جس طرح اس سارے عمل سے دور رکھا گیا ہے کہ اس کا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا مطالبہ کیا جاتا کہ تمام ٹیسٹ پیپرز اور نتائج کی از سر نو جانچ کی جائے اور ٹیسٹ پیپرز میں غیر متعلقہ مواد اور تناسب کا جائزہ لیکر قابل قبول پالیسی جاری کی جائے اور امید ہے کہ نئے سلیکشن بورڈ کا اشتہار جلد از جلد جاری کیا جائے گا ۔

ادھر وفاقی اردو یونیورسٹی کے اراکین سینیٹ ڈاکٹر توصیف احمد خان، ڈاکٹر سید طاہر علی اور ڈاکٹر عرفان عزیز نے یونیورسٹی کے چانسلر اورصدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی سے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس فوری طور پر طلب کریں تاکہ یونیورسٹی کے لیے مستقل وائس چانسلر کا انتخاب کیا جاسکے۔

یونیورسٹی کے اراکین سینیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالتی حکم امتناع کے خاتمے کے بعد گذشتہ ماہ تلاش کمیٹی اپنا کام مکمل کر کے پانچ ناموں کی منظوری دے چکی ہے۔یونیورسٹی گذشتہ ڈیڑھ برس سے عبوری انتظام کے تحت چلائی جار ہی ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی کے تعلیمی، انتظامی اور مالی امور میں نئے بحران پیدا ہو رہے ہیں، مستقل وائس چانسلر کے تقرر سے یونیورسٹی میں استحکام پیدا ہوگا۔