جمعیت اشاعۃ التوحید کے اکثریتی مدارس  نے وحدت المدارس سے الحاق  کرانے سے انکارکردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اشاعۃ التوحید پنجاب کے اکثریتی مدارس  نے وحدت المدارس سے الحاق  کرانے سے انکارکردیا
اشاعۃ التوحید پنجاب کے اکثریتی مدارس  نے وحدت المدارس سے الحاق  کرانے سے انکارکردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: ملک بھر کے اکثریتی مدارس اور جید علمائے کرام وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ ملحق ہیں تاہم مجمع العلوم الاسلامیہ میں جامعۃ الرشید ، جامعہ بنوریہ العالمیہ کے علاوہ قابل ذکر مدرسہ شامل نہیں ہوئے ہیں۔ اشاعت التوحید کو دیئے گئے نئے بورڈ وحدت المدارس پاکستان کے ساتھ اشاعت التوحید پنجاب و خیبرپختونخوا کے بڑے مدارس نے الحاق  نہیں کرایا ہے۔

نئے بورڈ کے اعلان  کے بعد شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان کے فرزند مولانا اشرف علی نے جامعہ تعلیم القرآن راولپنڈی میں ایک اجلاس طلب کیا تھا، جس میں انہوں نے اشاعت التوحید والسنہ کے 70 فیصد قائدین کو جمع کیا تھا جہاں پر انہوں نے واضح پیغام دیا تھا کہ ہم نئے بورڈز کے ساتھ نہیں جائیں گے نہ ہی ہمارا کوئی بھی مدرسہ وفاق المدارس العربیہ سےعلیحدہ ہو گا۔ جس کے بعد اشاعت التوحید کے بعض علمائے کرام کے مولانا اشرف علی پر تنقید  بھی کی تھی ۔

تاہم گزشتہ روز بعد نماز ظہر جمعیۃ اشاعۃ التوحید والسنۃ کے مرکزی قائدین  نے مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ واقع ایمبیسی روڈ اسلام آباد میں ملاقات کی۔ جس میں جامعہ تعلیم القراآن  راجا بازار راولپنڈی کے مہتمم مولانا اشرف علی، اشاعت التوحید کے بانی سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ کے بیٹے مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، اشاعت التوحید کے معروف خطیب مولانا عطاء اللہ بندیالوی، مولانا سید شفاء اللہ  بخاری، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما  مفتی زاہد شاہ ڈیروی سمیت دیگر علمائے کرام شریک تھے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے مہمانان گرامی کی آمد پران کا خیرمقدم کیا۔

ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ علمائے کرام اور جمعیت اشاعت التوحید والسنہ کے بزرگ علمائے کرام کی باہمی محبتوں، عقیدتوں اور تعلق پر مبنی رویوں کے تذکروں کے ساتھ جانبین سے ایک دوسرے اختلافات پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی اور نئے بورڈ بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔ جس میں مولانا اشرف علی کے ساتھ آنے والے علمائے کرام کو مولانا فضل الرحمن نے حکومت کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام کو کمزور کرنے اور وفاق المدارس کی وحدت کو منتشر کرنے کے اصل پروپیگنڈے سے آگاہ کیا۔

مولانا فضل الرحمن نے علمائے کرام کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے ہر سطح پرعلماء دیوبند کی وحدت کو توڑنے کی کوششیں کی ہیں، تبلیغی جماعت، سیاسی پلیٹ فارم (جمعیۃ علمائے اسلام) کی تقسیم کی ناکام کوشش کے بعد اب بالآخر وفاق المدارس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جس میں نئے بورڈ بنانے والوں نے حکومت کو اپنا کندھا پیش کیا ہے۔

تاہم جمعیۃ اشاعۃ التوحید کے علمائے کرام نے وفاق المدارس کے ساتھ ملحق رہنے اور اس کی مضبوطی اور وحدت کو برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ ملاقات کے موقع  پر دینی طبقات، مدارس و مساجد کے مسائل و مشکلات کے علاوہ دیگر کئی اہم ایشوز زیر بحث آئے۔ اس دوران باہمی روابط بڑھانے پر بھی اتفاق رائے ظاہر کیا گیا اور طے پایا کہ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر جامع مسجد شاہ فیصل گیٹ گجرات اور مدرسہ ضیاء العلوم سرگودہا تشریف لے جائیں گے،ان پروگراموں کی تاریخ کا جلد اعلان کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اشاعت التوحید کے علمائے کرام کے اکثر بڑے  مدارس خیبر پختون خواہ اور پنجاب کے بعض اضلاع میں واقع ہیں ۔جن میں راولپنڈی راجا بازار کا تعلیم القران پنجاب کا مرکز اور خیبر پختون خواہ پنج پیر میں مولانا طیب طاہر کا مدرسہ مرکز سمجھے جاتے ہیں۔ جب کہ اسکے علاوہ اکثر مدارس میں تفسیر القرآن اور جلالین پڑھانے کی ذمہ داریاں بھی اشاعت التوحید سے وابستہ علمائے کرام کے ذمہ ہوتی ہیں۔

اشاعت التوحید کے نئے بورڈ وحدت المدارس  سے الحاق نہ کرانے کا سب سے پہلے اعلان تعلیم القرآن راجا بازار جیسے بڑے مرکز نے کیا ۔ اس کے علاوہ خیبر پختون خواہ کے کئی بڑے مدارس جن میں مولانا افضل خان مرحوم ؒ کا تعلیم القرآن شاہ پور شانگلہ   کے مولانا یوسف انور نے بھی وحدت المدارس سے اتحاد کرنے سے انکار کیا ہے ۔

اس کے علاوہ ضلع اٹک میں واقع بڑے مدارس  نے بھی وحدت المدارس کے بجائے وفاق المدارس سے ہی الحاق برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ جن میں مولانا ظہور الحق کا مدرسہ   معارف القرآن  حسن ابدال المعروف مدنی مسجد، جامعہ تعلیم الاسلام ویسہ ،مولانا عبدالسلام ؒ کا مدرسہ اشاعت القرآن  حضرو،جامعہ اشاعت القرآن اٹک جہاں پر شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان کی قبر  بھی ہے۔

اس کے علاوہ فتح جنگ میں واقع مولانا عبدالرحیم کا مدرسہ تعلیم القرآن ،اوگی میں واقع  مولانا سعید الرحمن  المعروف خطیب  کا مدرسہ  دارالعلوم سعدیہ اوگی بھی وحدت المدارس کے جانے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔

ادھر ذرائع کا کہناہے کہ  وفاق المدار س کے حالیہ 17جون کے اجلاس اور صدر اور جنرل سیکرٹری کے الیکشن کے بعد دیگر ذمہ داریوں میں اہم ذمہ داری اشاعت التوحید کے کسی بڑے عالم کو بھی دیئے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا دعوی ہے کہ  وحدت المدارس کے صدر مولانا طیب طاہر کے بڑے بھائی میجر (ر)عامر  بھی  نئے بورڈ کے حق میں نہیں ہیں ۔

دیوبند مکتب فکر میں دو نئے بورڈ آنے کے بعد مذید 3 مجوزہ بورڈ جن میں تبلیغی جماعت، اہلسنت و الجماعت اور پاکستان علمائے کونسل  کے بورڈز نے فی الحال خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منگھوپیر میں 22سالہ قدیم مسجد شہید، پولیس کا درخواست لینے سے انکار

Related Posts