منگھوپیر میں 22سالہ قدیم مسجد شہید، پولیس کا درخواست لینے سے انکار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

منگھوپیر میں 22سالہ قدیم مسجد شہید، پولیس کا درخواست لینے سے انکار
منگھوپیر میں 22سالہ قدیم مسجد شہید، پولیس کا درخواست لینے سے انکار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: منگھو پیر حکیم بروہی گوٹھ میں میں 22 سالہ قدیم مسجد کو شہید کر دیا گیا ، منگھو پیر پولیس نے جامع مسجد صمد کے امام و خطیب مولانا حبیب اللہ کی درخواست لینے سے بھی انکار کردیا ہے ، مسجد کی شہادت کے بعد نمازیوں اور اہل علاقہ میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔

تھانہ منگھو پیر کی حدور میں دیہہ جام چاکرو میں واقع عبدالحکیم مری کے حکیم بروہی گوٹھ کی جامع مسجد صمد کو مقامی بلڈر نے اپنی زمین پر قبضہ قرار دیکر مسجد کو شہید کردیا ہے۔ مذکورہ جامع مسجد صائمہ ولاز کے پیچھے اور کے ایم سی کانٹے  کے سامنے واقع تھی جہاں پر گزشتہ 22 برس سے مولانا حبیب اللہ  خطابت و امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام  پی ایس 121 کی مجلس عمومی کے رکن اور جامعۃ الاسلامیہ مفتاخ العلوم کے ناطم الامور مولانا محمد عباس بلوچ نے بتایا کہ یہ جامع مسجد  الصمد 22 برس پرانی قائم ہے ، جو یہاں کے وڈیرے عبدالحیکم مری کی زمین پر بنائی تھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسجد کے متولی عبدالقیوم مری بلوچ نے درخواست منگھو پیر تھانے میں دی، تاہم تھانے نے درخواست ہی وصول نہیں کی ہے۔م ولانا عباس بلوچ کا کہنا تھا کہ اس مسجد میں ایک وقت میں ایک سو سے زائد نمازی بھی نماز ادا کرتے تھے تاہم اب گوٹھ کی اکثر زمین پر مقامی بلڈر کے قبضے کے بعد نمازیوں کی تعداد میں بھی کمی ہو گئی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ رات کی تاریکی میں نجی کمپنی کے سیکورٹی گارڈز میں موجودگی میں مسجد کو شہید کیا گیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر مقامی پولیس اسٹیشن نے کسی بھی قسم کی مداخلت یا فریقین سے کوئی سوال و جواب نہیں کئے ہیں۔ جبکہ مساجد جیسے حساس معاملات میں پولیس کی لاپرواہی سے علاقے میں نقص امن کو شدید خطرہ ہے۔

ایم ایم نیوز کے رابطے کرنے پر ایس ایچ او امین کھوسو نے بتایا کہ  ہمیں درخواست نہیں دی گئی ہے۔ تاہم ہمیں جو ویڈیو ملی اس کے حوالے سے انہوں نے خود میجر(ر) سہیل سے بات کی جو صائمہ ولاز کے سیکورٹی کو دیکھتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کسی اور نے کیا ہے جو ان کو شاید مسجد کسی دوسری جگہ بنا کر دے گا ۔

اہل علامہ کاکہنا ہے کہ  بلڈر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ مسجد قبضہ کی زمین پر قائم کی گئی تھی، جب کہ بلڈر اپنا پروجیکٹ پچھلے 5 برسوں سے بنا رہے ہیں۔ دوسری جانب مسجد پھچلے 22 سال سے قائم ہے۔ رہائشیوں کے مطابق 22سال سے قائم مسجد کو شہید کرنے سے قبل کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا نہ ہی ضلعی حکومت یا پولیس کی جانب سے کوئی ہدایات موصول ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں : وڈیرہ کے ظلم کا شکار خاندان انصاف کے لیے شہراقتدار پہنچ گیا، وزیراعظم سے مدد کی اپیل

Related Posts