مقبوضہ کشمیرمیں معمولات زندگی مسلسل 102ویں روز بھی مفلوج رہی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

kashmir situation
مقبوضہ کشمیرمیں معمولات زندگی مسلسل 102ویں روز بھی مفلوج رہی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 102 ویں دن بھی بھارتی فوجی لاک ڈاؤن جاری رہنے کے باعث وادی کشمیر اور جموں اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں معمولات زندگی بدستور مفلوج رہی۔ دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر لینڈ لائن ٹیلی فون کام کر رہے ہیں اور پوسٹ پیڈ موبائل فون کے ذریعے فوج کالز کی اجازت ہے تاہم انٹرنیٹ سمیت پری پیڈ موبائل سروس اور ایس ایم ایس پر پابندی مسلسل جاری رہنے کے باعث کشمیریوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

وادی میں لوگ مقبوضہ علاقے کی صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی بھارت کی کوشش کے خلاف مزاحمت کے طورپرسول نافرمانی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران دکاندار دن کے بیشتر اوقات اپنی دکانیں بند رکھتے ہیں اور طلبا تعلیمی اداروں سے اورملازمیندفاتر سے دور رہتے ہیں۔ سڑکوں پرزیادہ تر پبلک ٹرانسپورٹ بھی معطل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس میں ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر موضوعِ بحث بن گیا

دوسری جانب یورپ میں قائم ایک ڈس انفارمیشن واچ ڈاگ نے بھارت کے سفارتی مفادات کیلئے لابنگ کرنے والے تھینک ٹینکس ، این جی اوز اور جعلی میڈیا گروپوں سمیت غیرفعال کمپنیوں کا گٹھ جوڑ بے نقاب کیا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یورپی یونین کے ممالک اور اداروںمیں جھوٹی خبروں اور اطلاعات کے ذریعے کی جانیوالی منظم کوششوں کو بے نقاب کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ای یو ڈس انفولیب نے 65 ممالک کے 265 ایسے جعلی میڈیا گروپوں کاپتہ لگایا ہے جویورپی یونین اور اقوام متحدہ میں بھارت کے جغرافیائی سیاسی مفادات کیلئے کام کررہے ہیں اور مسلسل پاکستان کو نشانہ بنار ہے ہیں ۔

اس مہم کا مقصد بھارت کے 5 اگست کے اقدام کی بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنا ہے ۔ یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کے وادی کشمیرکے حالیہ متنازعہ دورے کو تھینک ٹینکس ، غیر سرکاری تنظیموں اور میڈیا گروپوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔

دریںاثناء ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں جلد ہی تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران روبوٹ استعمال کرے گی۔

بھارتی فوج ان روبوٹس کو مقبوضہ کشمیر میں تلاشی کی کارروائیوں کے دوران پہلی دفاعی لائن کے طور پر استعمال کرے گی جو دستی بم سے حریت پسندوںپرحملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے کم از کم پچیس برس تک کار آمد رہنے والے تقریباً 550ربورٹس کی خریداری کا عمل شروع کر دیا ہے۔

Related Posts