پاکستان کے قومی انسانی وسائل اور المیہ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وطن عزیز کی تقریباً 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہونے کے باوجود ہم آج تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ہمیں اتنے بڑے انسانی وسائل کو کیسے کارآمد بنانا ہے اور اس کو کس سمت میں لیکر جانا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانی وسائل کسی بھی ملک کی ترقی میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ انسانی وسائل بغیر منصوبہ بندی کے ایک شتر بے مہار کی طرح ہوتے ہیں جو کوئی بھی سمت اختیار کرلیتے ہیں۔

ایک اجتماعی قوم پرستی کے طور پرہماری بھیڑ چال کی عادت سونے پر سہاگے کے مترادف ہے، ایک زمانے میں ہر پاکستانی ڈاکٹر یا انجینئر بننے کا خواہشمند ہوتا تھایایوں کہہ لیں کہ بچہ کچھ بھی کرنا چاہے لیکن والدین اس کو ڈاکٹر یا انجینئر بنانے پر بضد ہوتے تھے اور شائد یہی وجہ ہے کہ والدین کے دباؤ پر ڈاکٹر یا انجینئر بننے والے لاتعداد لوگ دوسرے پیشے اختیار کرچکے ہیں اور اسی لئے پاکستان کی سول سروس میں ہمیں بے شمارڈاکٹراورانجینئر ملتے ہیں۔

پاکستان میں جب آئی ٹی کا دور آیا تو ہر شخص ایم سی ایس اور بی سی ایس کی ڈگریاں لینے کی تگ و دو میں لگ گیایہی حال برنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کے ساتھ ہوا اور آج صورتحال یہ ہے کہ بیشمار لوگ مختلف ڈگریاں لیکر نوکریاں تلاش کرتےپھر رہے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑی وجہ انسانی وسائل کی عدم منصوبہ بندی ہے، انسانی وسائل کیلئے کام کرنے والے بڑے بڑے اداروں کی موجودگی کے باوجود انسانی وسائل کی منصوبہ اور ترقی میں ان اداروں کا کوئی خاطر خواہ کردار نظر نہیں آتا۔

انسانی وسائل کی ترقی و منصوبہ بندی کے اداروں کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے اور یہ ادارے الگ الگ سمتوں میں کام کرتے ہیں۔

حال ہی میں اعلیٰ تعلیم کمیشن کی جانب سے دوسالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کی بحث کو دیکھا جائے توپتہ چلتا ہے کہ ہمارا ہائر ایجوکیشن کمیشن اور جامعات یہ ہی طے نہیں کرپائے کہ کونسا ڈگری پروگرام پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کیلئے اہم ہے ۔

ایک طرف اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ہائرایجوکیشن کمیش) آئے روز دوسالہ ڈگری پروگرام کو آؤٹ ڈیٹڈ قرار دیکر اس کو ختم کرنے پر زور دیتا ہے تو دوسری طرف جامعات کی طرف سے یہ پروگرامز جاری رکھنے پر اصرار کیا جاتا ہے۔

اس بحث میں جائے بغیر کہ کون درست اور کون غلط ہے، ہم اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں تو کہ جب تک قومی انسانی وسائل کا ایک فعال کمیشن نہیں بنایا جاتا یہ مسائل کبھی ختم نہیں ہونگے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کوئی ایسا کمیشن بنائیں یا اگر پہلے سے موجود ہے تو اس کو فعال بنائیں۔

یہ کمیشن پاکستان کی معاشی اور معاشرتی کیلئے درکار انسانی وسائل کی سمت کا تعین کیا جائے جو ہماری مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انسانی وسائل کی بہبود کیلئے کچھ نکات ترتیب دیئے جائیں اور ان سفارشات کی روشنی میں ابتدائی تعلیم سے نصاب میں ترمیم کی جائے اور نصاب پڑھانے والے اساتذہ کی بھی ٹریننگ کی جائے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے انہیں اقدامات کی بدولت معاشی اور معاشرتی ترقی کے اہداف کو عبور کیا ہے۔یاد رکھیں انسانی ترقی کے بغیر معاشی و معاشرتی اہداف حاصل کرنا محض دیوانے کا خواب ہی ہوسکتا ہے۔

Related Posts