دنیا میں بڑھتا ہوا عدم مساوات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دنیا کے امیر ترین افراد اپنے نجی جیٹ اورلگژری چارٹرڈ طیاروں میں ورلڈ اکنامک فورم کےاجلا س میں شرکت کےلیے ڈیوس کے شاندار ہوٹل میں جمع ہوئے ہیں جہاں وہ دنیا میں پائیداری اور ہم آہنگی کے قیام کے لیے کوششیں کرسکیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز آکسفیم نامی تنظیم کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق دنیا کے 2153 ارب پتی افراد کے پاس موجود دولت دنیا کی 60 فی صد آبادی کی مجموعی دولت سے زیادہ ہے۔ اس کےعلاوہ لڑکیوں اور خواتین کو سب سے زیادہ غربت کا سامنا ہے۔ دنیا بھر کی خواتین کو مجموعی طور پر 12 ارب 50 کروڑ گھنٹے یومیہ بغیر معاوضے کے کام کرنا پڑتا ہے،آکسفیم کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں 42 فی صد خواتین بے روزگار ہیں۔

کیا دنیا کے امیر ترین افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عالمی ، علاقائی اور صنعتی ایجنڈے کوتشکیل دیں اور اربوں دیگر افراد کی قسمت کافیصلہ کریں؟ یہ توقع کرنا فی الحال آسان نظر نہیں آتا کہ یہ امیر افراد عالمی عدم مساوات اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سے نمٹنے کے خواہاں ہیں۔ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے عدم مساوات کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے ، حکومتوں کو چاہیے کہ وہ امیر ترین افراد پر زیادہ سے زیادہ ٹیکسز عائد کریں جس سے حاصل ہونےوالی آمدنی کوعوامی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کیا جائے۔

ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں ماحولیاتی آلودگی پر 2 مختلف مؤقف سامنے آئے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے حکومتوں کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کو ماحولیاتی ‘عذاب کے پیغمبر’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں رنگ بدلتے عذاب کے پیغمبروں اور ان کی الہامی پیش گوئیوں کو مسترد کرنا چاہیے۔

 امریکی صدر کا پیغا سویڈن کی نوجوان ماحولیاتی مہم جو گریتا تھونبرگ کی موسمیاتی تبدیلی کے بحران پر حکومت کی عدم توجہی کے حوالے سے تنقید کے حوالے سے تھا جس نے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے جس سے عالمی فورم پر 2 مختلف نقطہ نظر سامنے آئے، دوسری جانب گرین پیس نامی تنظیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے کچھ بڑے بینکوں ، بیمہ کنندگان اور پنشن فنڈزسے تعلق رکھنے والے اداروں نے پیرس معاہدے کے بعدسے تیل و گیس کی کمپنیوں میں 1اعشاریہ 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ٹرمپ نے امریکی معیشت کی کامیابیوں کوگنوانے کے بجائے امریکا کو تیل اور قدرتی گیس کی پیداوارمیں پہلے نمبر پر قرار دیا، گرین پیس نے اجلاس میں شرکت کرنے والے بہت سے رہنماؤں اور افراد پر ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے مقرر کردہ اہداف کے حصول میں ناکامی کا الزام عائدکیاہے۔ اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دنیا میں تقریباً ڈیڑھ ارب افراد کے پاس باعزت روزگار کے مواقع موجود نہیں جس سے معاشرتی بدامنی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈیوس میں شریک رہنما ہی در اصل ان حالات کے ذمہ دار ہیں اور ان سے بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

Related Posts