کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، کیا غلام نبی میمن جرائم پر قابو پاسکیں گے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، کیا غلام نبی میمن جرائم پر قابو پاسکیں گے؟
کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، کیا غلام نبی میمن جرائم پر قابو پاسکیں گے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہورہا ہے، شہریوں کو گھروں میں، سڑکوں پر اور موٹر سائیکل یا گاڑی پر سفر کرتے ہوئے لوٹ لیا جاتا ہے۔ اگر کوئی مزاحمت کرے تو ڈاکو گولی مار کر زندگی کا چراغ بھی گل کردیتے ہیں جو انتہائی سنگین صورتحال ہے۔

گزشتہ روز غلام نبی میمن کو ایک بار پھر کراچی پولیس کا چیف بنا دیا گیا جن کی بطور پولیس افسر شہرت اور نیک نامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اپنے اکتوبر 2019 کے ایک انٹرویو کےدوران غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ جب تک شہری ساتھ نہ دیں، پولیس جرائم پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

 غلام نبی میمن کا بیان

اکتوبر 2019 کے انٹرویو کےدوران ہی غلام نبی میمن نے پولیس چیف کی حیثیت سے کہا کہ 2002 میں پولیس آرڈر کے تحت طے کیا گیا کہ انوسٹی گیشن برانچ کو آپریشنز سے الگ رکھا جائے۔ میں بڑی تسلی سے کہہ رہا ہوں کہ گزشتہ سال (2018) کی نسبت رواں برس (2019) میں اسٹریٹ کرائمز میں کمی آئی ہے۔

عوام اور پولیس کے مابین روابط کے فقدان اور خوف کی موجودگی کے متعلق پولیس چیف غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ میں مانتا ہوں کہ پولیس میں سب افسران اور اہلکار اچھے نہیں ہیں، عوام ہم پر اعتماد کرے اور ہمارا ساتھ دے۔ 95 فیصد لوگ ایف آئی آر درج کروانے سے ڈرتے ہیں جو کہ غلط ہے، رپورٹ ضرور درج کرائیں۔ 

اسٹریٹ کرائمز کیا ہیں؟

دراصل اسٹریٹ کرائمز سے مراد یہ ہے کہ کچھ جرائم پیشہ افراد موٹر سائیکل  یا گاڑی پر سوار ہو کر یا پھر پیدل چل کر شہریوں تک پہنچتے ہیں اور انہیں اسلحہ دکھا کر لوٹ مار کرتے ہیں۔ چھینا جھپٹی کی وارداتیں، خواتین کے پرس اور شہریوں کے موبائل فونز لوٹ لیے جاتے ہیں۔

یہی اسٹریٹ کرائمز اس وقت سنگین صورتحال اختیار کرجاتے ہیں جب مسلح ملزمان ڈکیتی میں مزاحمت پر شہریوں کو گولی مار کر زخمی یا پھر قتل کردیتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں گولی مار کر شہریوں کو قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

لٹنے والے کون ہیں؟

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسٹریٹ کریمنلز کی حکمتِ عملی بھی جارحانہ ہورہی ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں گرفتار کیے گئے ایک ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ٹک ٹاکرز کو لوٹنا آسان ہوتا ہے۔ ہم نے 25 سے زیادہ ٹک ٹاکرز کو لوٹ لیا جو مہنگے موبائل فونز رکھتے ہیں اور مزاحمت نہیں کرتے۔
ملزم نے بتایا کہ پارکس میں ویڈیوز بنانے کیلئے آنے والوں کو آسانی سے لوٹا جاتا ہے۔ اسی طرح فوڈ ڈلیوری بوائے، آن لائن کار سروس والوں کو بھی لوٹا گیا۔ انہیں سنسان جگہ پر بلا کر لوٹتے تھے۔ ڈلیوری بوائے سے منگوایا ہوا کھانا چھینا جاتا تھا۔ بینک سے نکلنے والے شہریوں کو بھی لوٹا جاتا ہے۔ 

بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز

رواں ماہ کے ابتدائی 10 روز میں لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 11 افراد کو قتل کیا گیا۔ رواں برس کے پہلے ماہ جنوری کے دوران ڈکیتی میں مزاحمت پر ڈاکوؤں نے 10 افراد کو قتل اور 60 سے زائد کو گولی مار کر زخمی کردیا۔
شہرِ قائد کے باسی رواں برس کے آغاز میں ہی کروڑوں کی نقدی، موبائل فونز، سونے اور دیگر سازو سامان سے محروم ہو گئے۔ جنوری میں 1972 شہری موبائل فونز سے محروم ہوگئے۔ 3115 موٹر سائیکلز چوری جبکہ 336 چھینی گئیں۔
جنوری میں 141 گاڑیاں چوری ہوئیں جبکہ 11 چھین لی گئیں۔ ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہونے والوں میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2افراد جاں بحق جبکہ 2زخمی ہوئے۔ اتفاقیہ گولی چلنے سے 1 شخص جاں بحق جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ 

 پولیس چیف  کی تعیناتی

گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی کہ سندھ حکومت نے عمران یعقوب منہاس کی جگہ غلام نبی میمن کو ایڈیشنل آئی جی (کراچی پولیس چیف) تعینات کیا ہے جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل گریڈ 21 کی سیٹ بنا کر اے آئی جی رینک کے افسر کو تعینات کیا گیا۔
بعد ازاں سی ٹی ڈی کی سیٹ ختم کرکے گریڈ 20 کے افسر عمر شاہد کو چارج دیا گیا تھا، تاہم گزشتہ روز گریڈ 21 کے افسر غلام نبی میمن کو پولیس چیف تعینات کردیا گیا۔ بطور کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے پولیس کے ادارے میں متعدد اصلاحات لانے کی کوشش کی۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ غلام نبی میمن کے دور میں کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ روز تعیناتی کے بعد سے نئے پولیس چیف کتنے متحرک اور مجرموں کو پکڑنے میں کس حد تک کامیاب ہوں گے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ 

Related Posts