سندھ حکومت زبانی جمع خرچ نہ کرے کام کرکے دکھائے، فردوس شمیم نقوی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ حکومت زبانی جمع خرچ نہ کرے کام کرکے دکھائے، فردوس شمیم نقوی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ ” میں یہ نہیں کہتا کہ سندھ حکومت کام نہیں کرتی بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ انہیں اور کام کرنے چاہئیں، ایوان کا بتانا چاہتا ہوں کہ سندھ کے 42 ہزار اسکولوں میں سے 36 فیصد اسکولوں میں باؤنڈری دیوار نہیں ہے، سندھ 49 فیصد اسکولوں میں باتھ روم نہیں ہیں، سندھ کے 20 فیصد اسکول ایک کمرے پر مشتمل ہیں، 49 فیصد اسکولوں میں ایک ٹیچر موجود ہوتا ہے، 32 ہزار 4 سو 21 پرائمری اسکول فعال ہیں اور ہائر سکینڈری اسکول 2 ہزار 26 فعال ہیں۔

سندھ اسمبلی بجٹ سیشن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فردوش شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ عجیب کشماکش یہ ہے کہ سندھ میں پرائمری اسکول سے نکلنے والا بچہ کس اسکول میں جائے گا۔ یہاں 27 ہزار اسکولوں کا فرق واضح ہے۔ انہوں نے عالمی کتاب میں لکھے اعدادوشمار کا بیان کرتے ہوئے کہا  کہ ایسر کی رپورٹ کے مطابق پانچویں جماعت کے بچے جو کہ کہانی پڑھ سکتے ہیں ان میں  سندھ کے بچوں کی تعداد 41 سے50 ہے، پنجاب میں 70 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ کے پی میں  60 فیصد بچے ایسے ہیں جو انگریزی پڑھ سکتے ہیں۔

رکن اسمبلی فردوش شمیم کا کہنا تھا کہ ان کی تعداد سندھ کے 33 فیصد سے کم ہے کے پی 51 سے زائد بچے انگریزی پڑھ سکتے ہیں۔ پنجاب میں انگریزی پڑھنے والے بچوں کی تعداد 61 سے زائد ہے۔ پانچویں جماعت کے وہ بچے جو ڈویژن میں مہارت رکھتے ہیں ان کی تعداد سندھ میں 33 فیصد سے کم ہے،  کے پی میں 60 اور پنجاب میں  70 فیصد سے زائد ہے۔

فردوش شمیم نقوی کا مزید کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں سندھ سب سے پیچھے ہے سندھ پچھلے 7 سالوں میں دیگر صوبوں سے پیچھے رہ گیا۔ سندھ کی ترقی 3.4 فیصد ہے گزشتہ سال سندھ حکومت ریونیو بڑھانے میں ناکام رہی۔ ایگریکلچر اور پراپرٹی ٹیکس 10 فیصد ٹیکس بڑھ سکتا تھا جو نہیں بڑھا۔ پینشن کے اضافے سے ریونیو پر 44 فیصد کا اضافہ بوجھ بن گیا ہے جب تک علاقوں کو پیسے نہیں دیے جائیں گے تب تک حالات بہتر نہیں ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ مٹھی میں 4006 پرائمری اسکول ہیں طلباء کی تعداد کے لحاظ سے 15 ویں نمبر پر آتا ہے37  بچے فی اسکول کے حساب سے تعلیم دی جارہی ہے۔ اسٹوڈنٹ ٹیچرز شرح گھوٹکی میں 40 فیصد ہے کراچی اور حیدرآباد میں 18 فیصد ہے۔ صرف 5 فیصد اساتذہ کو حساب اور سائنس پڑھانا آتا ہے جبکہ اساتذہ کی کل تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہے۔

نظام تعلیم پر تنقید کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کی فکر ہی نہیں ہے۔ سندھ کی حکومت کو اپنی نسلوں کا خیال نہیں ہے۔ سندھ حکومت کو آج بھی کراچی سے سکھر ڈاکٹر لیجانے پڑھتے ہیں۔ سندھ کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی تعداد کم ہوگئی ہے مگر عملہ 3 گناہ زیادہ ہے ۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کراچی کے ساتھ ظلم ہورہا ہےپاپولیشن گروتھ 3.2 فیصد ہےاسکیموں کا کل تخمینہ 109 بلین ہیں جبکہ 9.1 بلین مختص کیا گیا ہےاس حساب سے انہیں ترقی کرنے میں 9 سے 10 سال لگ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : دھماکے میں غیرملکی دھماکہ خیزمواد استعمال کیا گیا، ابتدائی رپورٹ تیار، ذرائع

Related Posts