پاکستانی نژاد امریکی ماہر اقتصادیات عاطف میاں نے حالیہ انتخابات کے نتیجے میں پاکستان کے معاشی مستقبل کی تاریک اور مایوس کن منظر کشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات انتہائی سنگین رخ اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
ایکس پر ایک تھریڈ میں ماہر معاشیات نے کہا کہ پاکستان کی معیشت عالمی سطح پر مسلسل پیچھے چلی گئی ہے اور گزشتہ سال معیشت کیلئے بدترین سال تھا، جس میں معیشت بری طرح سکڑ گئی۔
A🧵on what Feb 8 elections mean for Pakistan
Pakistan’s economy has consistently fallen behind globally – last year was one of the worse, with the economy actually contracting
Every macro fundamental is flashing red: inflation, growth, debt, investment, to name a few
1/n— Atif Mian (@AtifRMian) February 11, 2024
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ہر بنیادی چیز خطرے کے سرخ نشان کی زد میں ہے، افراط زر بڑھ رہا ہے، نمو رک گئی ہے، قرض بڑھ رہے ہیں، سرمایہ کاری سکڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں اور وہ ادھار لیے بغیر چپراسی اور سپاہی کی تنخواہ بھی ادا نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ٹیکس ریونیو صوبوں کو ان کا حصہ دینے، ریٹائر ملازمین کی پنشن اور قرض پر سود ادا کرنے میں ہی صرف ہو رہا ہے۔
ماہر معاشیات نے کہا کہ جب پوری حکومت خسارے پر چل رہی ہو تو مہنگائی پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ مزید برآں ایسی صورتحال میں ترقی ناممکن ہے جب حکومت کے پاس سرمایہ کاری کے لیے پیسے نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور ہر لمحے مزید گہرائی میں ڈوب رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی مایوسی کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ملک چھوڑنے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور سرمایہ کار سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک کسی سیاسی جماعت کے پاس مستقبل کے لیے کوئی قابل عمل اقتصادی منصوبہ نہیں ہے۔