اسلام آباد میں سی ڈی اے کے اعلیٰ افسر محمود علی کی جعلسازی سامنے آ گئی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں سی ڈی اے کے اعلیٰ افسر محمود علی کی جعلسازی سامنے آ گئی
اسلام آباد میں سی ڈی اے کے اعلیٰ افسر محمود علی کی جعلسازی سامنے آ گئی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد میں سی ڈی اے کے  اعلیٰ افسر محمود علی  کی جعلسازی اور بدعنوانی کی نئی داستان سامنے آئی ہے، ان کی تاریخِ پیدائش سے لے کر حج کے معاملات تک ہر جگہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ 

سی ڈی اے مزدور یونین کے مرکزی سپیریم ہیڈمحمود علی جو کہ 1977میں کے ڈی اے میں بھرتی ہوئے اوربعدازاں 1983میں سی ڈی اے میں آگئے،1991میں سی ڈی اے میں بطور سٹینوگرافر خدمات شروع کیں،2011میں سٹینوگرافر کے سکیل کو اپ گریڈ کرکے 15سے17کردیا گیاجس پر انہوں نے درخواست دے ڈالی۔ 

 مذکورہ شخص نے بذریعہ درخواست استدعا کی کہ چونکہ میں یونین کا سپریم ہیڈ ہوں اس لئے میں یہ ترقی  نہیں لینا چاہتا جس کی منظوری ممبر ایڈمن نے دی اور بذریعہ لیٹر/آفس آرڈر20 نومبر 2011ء کو مذکورہ شخص کی ترقی کینسل کردی گئی جس کے بعد 2014ءمیں سی ڈی اے ملازمین کی حج کی قرعہ اندازی کی گئی۔

حج قرعہ اندازی میں مذکورہ شخص محمود علی کا نام آیااور مذکوہ شخص چونکہ سکیل نمبر15میں تھا اس لئے حج سرکاری خرچ پر کیا۔لیکن29 جنوری 2016ءکو ڈائریکٹر ایچ آر ڈی ٹو کے لیٹر کے حوالے سے تصدیق ہوئی کہ محمود علی سٹینوگرافر نے 11 مئی 2011ء سے گریڈ 17حاصل کیا ہوا ہے۔

اِس سے دو سوالات پیدا ہوئے۔ پہلا سوال یہ کہ ممبر ایڈمن کی منظوری سے اگر ترقی منسوخ کردی گئی تھی اور اِس بارے میں مذکورہ شخص کی اپنی درخواست بھی تھی تو دوبارہ اسی تاریخ سے ترقی  کیسے دے دی گئی؟اس دوران مبینہ طور پر بدعنوانی کا ارتکاب کیا گیا۔

دوسرا سوال یہ کہ ایک شخص نے2014میں 1-15سکیل کی قرعہ اندازی میں حج کی سعادت حاصل کی اور بعد ازاں آفیسر سکیل بھی حاصل کرلیااور 2011سے بقایا جات بھی حاصل کیے تو ایسے شخص سے حج کی سعادت کی سرکاری رقم کی ریکوری کی گئی یا نہیں؟
سروس ریکارڈ کے مطابق مذکورہ شخص کی سروس بُک پرتاریخ پیدائش7 جون 1959ء لکھی تھی جس کو بغیر کسی منظوری کے کاٹ کر1959ءکی جگہ 1961ءکردیا گیا جو کہ خلاف قانون ہے۔

تاریخ پیدائش کے حساب سے مذکورہ شخص کو6 جولائی 2019ء کو 60سال عمر پوری ہونے کی بناء پر ریٹائرڈ ہوجانا چاہیے تھا لیکن مذکورہ شخص نے لاہور بورڈ کا ایک ڈپلیکیٹ میٹرک سرٹیفکیٹ نمبر29338حاصل کرکے اس کی کاپی جمع کروائی کہ اِس حوالہ سے میری تاریخ پیدائش کو1961تصور کیا جائے لیکنSRO 872(1)2000اور سی ڈی اے سروس ریگولیشن1992کے سیکشن11.4کے تحت سروس بُک پردرج کی گئی پہلی تاریخ پیدائش کی انٹری تبدیل نہیں ہوسکتی۔

مزید یہ کہ مذکورہ شخص کا جمع کیا گیا سرٹیفکیٹ ڈپلیکیٹ ہے جس کی کاپی کی مذکورہ شخص کے اپنے بیٹے طفیل محمود نے  تصدیق کی  ہے، جس میں مذکورہ شخص جنرل سائنس میں 29نمبرز اور میتھ میں 23نمبرکے ساتھ فیل ہے جبکہ انگلش میں 49نمبر حاصل کیے ہیں جس کوکنسیشنل رول کے تحت پاس قرار دیا گیا ہے۔

 مذکورہ کاپی پر محمود علی کو 324نمبر حاصل کرکے گریڈ ای میں پاس لکھا گیا ہے جبکہ حاصل کردہ کل نمبرز376بنتے ہیں اور دوسری جگہ پرگریڈ ای کے بجائے بی پڑھا جارہا ہے۔مزید یہ کہ 1977کے امتحان میں پاس قرار دیا گیا تھا لیکن جو کاپی پیش کی گئی اُس پر جاری کردہ تاریخ17 جنوری 1980ء درج ہے۔

مزید یہ کہ اگر مذکورہ آفیسر کی تاریخ پیدائش کو7 جولائی 1961ء مان لیا جائے توسوال یہ ہے کہ کیا محمود علی 29 نومبر 1977ء کو  کے ڈی اے میں 16سال3ماہ 22دن کی عمر میں بھرتی ہوا تھا؟

Related Posts