صنعتوں اور معاشی سرگرمیوں کی بندش کورونا کا حل نہیں خودکشی ہے، اسماعیل ستار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Meat Industry: The Growth Potential: Ismail Suttar

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اسماعیل ستار نے کہا ہے کہ کاروباروصنعت اور معاشی سرگرمیوں کی بندش کسی صورت میں کورونا کے مہلک مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کا مؤثر حل نہیں بلکہ یہ معاشی خودکشی کے مترادف ہے۔

کورونا وباء کے ساتھ رہتے ہوئے بلارکاوٹ کاروبار جاری رکھنے کے لیے محفوظ اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا انتہائی اہم ہے جبکہ ورکرز کی حفظان صحت کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ای ایف پی کے زیراہتمام محکمہ محنت و صنعت سندھ کے تعاون سے ’’ معاشی سرگرمیوں اورکاروبار کے لیے محفوظ اقدامات کے ساتھ ایس اوپیز پر عمل درآمد ، کاروباری مقامات پر ورکرز کا تحفظ ‘‘کے موضوع پروڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ ویب نارسے خطاب میں کیا۔

اس موقع پرای ایف پی کے نائب صدر ذکی احمد خان،ڈائریکٹر بورڈ آف ڈائریکٹرز مجید عزیز، سیکریٹری صنعت و تجارت سندھ ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو،سیکریٹری لیبر اینڈ ہیومن ریسورس سندھ عبد الرشید سولنگی ،سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلمان چاؤلہ ،آئی ایل اوکی کنٹری ڈائریکٹر انگریڈ کرسٹینسن،آئی ایل ای ایس پروجیکٹ کی منیجرکیرولن بیٹس،پائلر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی ،مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی اورچیئرمین ویب کوپ احسن اللہ خان نے بھی خطاب کیا۔

اسماعیل ستار نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمیں انتہائی سنگین اور مشکل صورتحال کا سامنا ہے جس کا ہمیں پہلے کبھی سامنا نہیں ہوابہرحال یہ وقت گھبرانے کا نہیں بلکہ ڈٹ کر بحرانوں کا سامنا کرنے کا ہے اور چاہے کیسا بھی بحران ہو اس سے نمٹنے کا ساتھ ساتھ مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ کے تجربے سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہسپانوی فلو کے وبائی مرض کے دوران کیلیفورنیا اسٹیٹ کس طرح بحرانوں کو سرمایہ کاروں کے لیے مواقعوں میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا اور اس کے نتیجے میں آج 50 فیصد ارب پتی افراد کا تعلق کیلی فورنیا ریاست سے ہے۔

ای ایف پی کے سابق صدر مجید عزیز نے نئی راہیں تلاش کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں اور صنعتوں کو مقامی و برآمدی منڈی کے لیے ماسک، محفوظ آلات اور کوویڈ19 سے متعلق دیگر سازو سامان کی جدت اور تیاری پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ان اشیاء کی عالمی سطح پر بہت مانگ ہے اور وبائی مرض کے بعد بھی اس کی مانگ رہے گی۔

آجروں کو چاہیے کہ وہ نئے آئیڈیاز لے کر آئیں اور نئی مارکیٹیں تلاش کریں۔ انہوں نے ای ایف پی کو مشورہ دیا کہ وہ نئی منڈی اور راہیں تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی خریداروں کے ساتھ کاروباری روابط قائم کرنے میں صنعت کی مدد کریں۔

سیکریٹری صنعت و تجارت سندھ ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو نے کہا کہ وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔

لوگ احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات نہیں کررہے جبکہ کاروباری افراد بھی ایس او پیز کی تعمیل نہیں کر رہے۔ کورونا سے متعلقہ دوائیں اور حفاظتی آلات کی بلیک مارکیٹنگ ہمیں قومی سلامتی کے مسئلے کی طرف لے جارہی ہے۔

سیکریٹری لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ سندھ عبد الرشید سولنگی نے ایس او پیز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی حفاظت اور کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کی جگہ پر ان ایس او پیز کی سختی سے تعمیل ضروری ہے۔

انہوں نے کارکنوں، آجروں اور حکومت کی طرف سے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں مل جل کر کورونا سے پیدا ہونے والے بحرانوں، چیلنجز اور نتائج کا سامنا کرنا ہے۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلمان چاؤلہ نے کہا کہ حکومت نے ایس او پیز کی تیاری کے عمل میں صنعتوں کو شامل کرنے کا کہا اور ہدایت کی کہ سائٹ کے علاقے میں صنعتیں اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارکن ہمارا اثاثہ ہیں اور ان کی حفاظت نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ وہ ہماری صنعت کی ترقی کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی کنٹری ڈائریکٹر انگریڈ کرسٹینسن نے کہا کہ کورونا بحرانوں نے باضابطہ اور غیر رسمی دونوں کاروباروں پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں اور اس کا نتیجے میں زندگی اور معاش کے مسائل بڑھ رہے ہیں جس نے بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ ساتھ معاشرتی تحفظ کی کمی، غربت میں اضافہ اور لوگوں کی زندگی کو بہت مشکل بنادیا ہے۔

مشکل کی اس گھڑی میں آئی ایل او مزدوروں، آجروں اور خریدار تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ بحرانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی تباہی سے بچنے اور مزدوروں کی آمدنی، صحت اور روزگار کی حفاظت کے لیے صنعت کاروں کی مدد کی جاسکے۔

آئی ایل ای ایس پروجیکٹ کی منیجرکیرولن بیٹس نے مزدوروں کے تحفظ کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایس او پیز کے نفاذ کے لیے بہتر معلومات اور تربیت فراہم کرنے کی ضرورت کا بھی اعادہ کیا۔

پائلر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور صحت و معاشی مسائل کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے جاگیردارانہ معاشرے کی بجائے آزاد اور خودمختار معاشرے کی تشکیل کے لیے 21ویں صدی کی ضرورت کے مطابق پالیسیوں کووضع کرنے کے علاوہ خوراک، تحفظ اور معاشرتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے معاشرتی پالیسیوں پر سنجیدگی سے غور کرنے پر بھی زور دیا۔

مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ پاکستان میں ناقص گورننس اور عدم تعمیل کا کلچر ایک بڑا مسئلہ ہے۔ نفاذ اور نگرانی کے امور بہت کمزور ہیں اور اس مقصد کے لیے اداروں میں اہلیت اور صلاحیت کا فقدان ہے۔ سوشل ڈائیلاگ کو فروغ دینے اور عمل درآمد کا شعور بیدار کرنے کے لیے اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ویب کوپ کے چیئرمین احسن اللہ خان نے پائیدار سماجی و معاشی ترقی کے لیے مقامی صنعت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں اور دانشمندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں آنے والی حکومتوں نے مقامی صنعتوں کو نظرانداز کیا اور درآمدی پالیسیوں کو فروغ دیا جس نے نہ صرف مقامی صنعت کی جدت اور توسیع کی صلاحیت کو محدود کیا بلکہ پاکستان کو تجارتی ملک میں تبدیل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی صنعتوں کی حمایت کرتے اور سرمایہ کاری کرتے تو ہم پاکستان میںحفاظتی سازوسامان اور کوویڈ سے متعلق تمام سازوسامان دوسرے ممالک سے درآمد اورمدد مانگنے کی بجائے اپنے ملک میں تیار کرتے۔

انہوں نے پاکستان کو محفوظ، پیداواری اور خوشحال ملک بنانے کے لیے مقامی صنعت کی حمایت اور ترقی کے لیے کارکنوں اور آجروں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں:معیشت کے استحکام کیلئے آٹو سیکٹر کے تحفظات دور کئے جائیں، شیخ عمر ریحان

ای ایف پی کے نائب صدر ذکی احمد خان نے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ اد کرتے ہوئے کہاکہ اس مشکل وقت میں کورونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے صنعتوں اور کام کی جگہ پر محفوظ اقدامات کے ساتھ ایس او پیز کے نفاذ میں ای ایف پی کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

Related Posts