انسانی جسم بیماری سے مقابلے کیلئے چربی کا استعمال کرتا ہے۔جدید تحقیق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انسانی جسم بیماری سے مقابلے کیلئے چربی کا استعمال کرتا ہے۔جدید تحقیق
انسانی جسم بیماری سے مقابلے کیلئے چربی کا استعمال کرتا ہے۔جدید تحقیق

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لندن: برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا اور کواڈرم انسٹیٹیوٹ کی جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ انسانی جسم بیماری سے مقابلہ کرنے کیلئے جسم میں ذخیرہ کی گئی چربی کا استعمال کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اب تک سائنسدان چربی کو انسانی جسم کیلئے صرف نقصان دہ سمجھتے آئے تھے تاہم یہ حیرت انگیز انکشاف حال ہی میں سامنے آیا کہ  بیماریوں کے خلاف مدافعت کیلئے چربی استعمال ہوتی ہے۔ یہ تحقیق جرنل آف نیچر کمیونیکیشنز میں گزشتہ روز شائع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:

توقع ہے کورونا کی وبا کا اہم ترین مرحلہ 2022 کو ختم ہوجائے گا، بل گیٹس

واٹس ایپ نے چیٹنگ خفیہ رکھنے کیلئے نیا آپشن متعارف کرادیا

ہبل کاکارنامہ، پہلی بار 1 لاکھ 40ہزار نوری سال طویل کہکشاں کی تصویر تیار

سائنسی جریدے میں شائع کی گئی تحقیق کی مدد سے بیکٹیریل انفیکشن کے حامل افراد کے علاج کیلئے نئے طریقے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ہم نے تحقیق سے جو نتائج اخذ کیے ہیں، ان سے آگے چل کر کمزور اور بوڑھے لوگوں کے علاج میں مددملے گی۔

کچھ بیکٹیریا انسانی جسم کیلئے مفید اور بہت سے مضر اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔ محققین نے سالمونیلا نامی بیکٹیریا کا مطالعہ کیا جو اسہال، الٹی، پیٹ درد، بخار اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتا ہے اور بعض اوقات جسمانی صورتحال بگڑ کر ٹائیفائیڈ تک جا پہنچتی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے لائیم اسٹیم سیلز میں فیٹی ایسیڈ کی نقل و حرکت اور استعمال کی نگرانی کی اور جگر کے نقصان کا تجزیہ کرکے سالمونیلا بیکٹیریائی انفیکشن کے خلاف انسانی جسم کے مدافعتی ردِ عمل کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ انسانی جسم چربی کے ذخائر سے مدد لیتا ہے۔

محققین نے دیکھا کہ انسانی جسم چربی سے ہائی انرجی فیٹی ایسڈز حاصل کرکے خون کے اسٹیم سیلز کو بھیجتا ہے جو انفیکشن کے خلاف ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔ خون کے خلیے بون میرو میں پائے جاتے ہیں۔ چربی کے ذریعے اسٹیم سیلز کو مؤثر خوراک پہنچتی ہے۔

چربی کی مدد سے اسٹیم سیلز خوراک حاصل کرتے ہیں اور انہیں لاکھوں سالمونیلا بیکٹیریا سے لڑنے والے سفید خون کے خلیات بنانے میں مدد ملتی ہے۔ محققین نے فیٹی ایسیڈز کی منتقلی کا طریقہ کار بھی دریافت کر لیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کا خیال ہے کہ اس سے بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ 

Related Posts