اومی کرون سے کراچی کو کتنا خطرہ، کیا حکومت دوبارہ لاک ڈاؤن لگائے گی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan posts another 19 deaths from coronavirus

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مارچ 2020ء میں کراچی میں پاکستان کا پہلا کورونا کیس سامنے آنے کے بعد آج ملک میں پہلا اومی کرون کا کیس بھی کراچی میں رپورٹ ہوا ہے، افریقی وباء شہرقائد پہنچنے پر جہاں شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں محکمہ صحت سندھ اور دیگر متعلقہ ادارے بھی حرکت میں آچکے ہیں اور اومی کرون کی روک تھام کیلئے اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

اومی کرون کیا ہے؟
عالمی ادارۂ صحت کاکہنا ہے کہ نیاویرینٹ گزشتہ کچھ عرصے میں سامنے آنیوالی اقسام سے  زیادہ خطرناک ہے۔ڈبلیو ایچ او نے اسے اومی کرون کا نام دیتے ہوئے کہا کہ جس تیزی سے یہ پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ ایک تشویشناک امر ہے۔ تاہم کہا گیا ہے کہ ابھی اس نئی قسم کے بارے میں مکمل معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

اومی کرون وائرس کو پچھلی اقسام سے زیادہ مہلک تصور کیا جا رہا ہے اورجولوگ پہلے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو گئے ہیں وائرس کی اس نئی قسم کا شکار ہو سکتے ہیںوائرس کی دوسری اقسام کی نئے وائرس میں مبتلا ہونے والے بعض افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اومی کرون ویرینٹ 57 ممالک میں پھیل گیا ہے۔

علامات
اومی کرون کیسز کی بڑی علامات میں کھانسی، سینے میں گھٹن اور تھکاوٹ سامنے آئی ہیں،ماہرین کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ اس کی نسبت کچھ عرصہ قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا کی ڈیلٹا قسم میں صرف 2 جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔کورونا کا ٹیسٹ عام طور پریہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ مریض کو کورونا ہے یا نہیں ۔

کسی بھی انسان کے جسم میں اومی کرون کی قسم جاننے کے لیے جینوم ٹیسٹنگ کی جاتی ہے جس میں وائرس کی ساخت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔برطانوی طبی ماہرین کے مطابق بھی کورونا کی یہ قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے سربراہ اسد عمر کاکہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، دو سے تین ہفتے انتہائی اہم ہیں، پاکستان میں نئے کورونا ویرینٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، بچاؤ کا واحد راستہ ویکسی نیشن ہے۔

کراچی میں کیسز
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں ایک خاتون میں اومی کرون کی تصدیق ہوگئی ہے،متاثرہ خاتون کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھا۔ بعد ازاں خاتون کے 2 بھائیوں میں بھی وائرس ہونے کا شبہ سامنے آگیا۔حکام کا کہنا ہے کہ خاتون اور 2 بھائی زائد العمر ہیں جن کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں۔ خاتون 2 روز قبل ڈسچارج ہو کر گھر پہنچ گئی تاہم دونوں بھائیوں کا ہسپتال میں علاج تاحال جاری ہے۔

اومی کرون کی ویکسین
کورونا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیز فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین کا 3 خوراکوں کا کورس کورونا کی نئی قسم اومی کرون کو بے اثر کرسکتا ہے۔ لیبارٹری ٹیسٹ سے بھی یہ بات ثابت ہوگئی۔دونوں کمپنیوں کے مطابق انسانی جسم میں ویکسین کی تیسری خوراک لینے سے مدافعتی قوتوں (اینٹی باڈیز) میں اضافہ ہوتا ہے۔

تیسری خوراک کے کم و بیش 1 ماہ بعد خون کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ اومی کرون وائرس بے اثر ہوچکا ہے۔اس حوالے سے فائزر ویکسین بنانے والی فارماسوٹیکل کمپنی کے سربراہ نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا مقابلہ کرنا ہے تو ہماری تیار کردہ ویکسین کا بوسٹر شاٹ لگوانا بہترین علاج سمجھا جاسکتا ہے۔

کراچی کو کتنا خطرہ
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ کراچی میں اومی کرون وائرس کے مشتبہ کیس کی جینومک اسٹڈی جاری ہے،ان کا کہنا ہے کہ اومی کرون وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، جبکہ اس میں اموات کا تناسب کم ہے،جنوبی افریقہ سے آنے والی رپورٹس کے مطابق وائرس کی اس قسم سے زیادہ اموات رپورٹ نہیں ہوئیں اورویکسین نہ کروانے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔

حکومت کیا اقدامات اٹھائے گی
اومی کرون کے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کی جانب سے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو علاقے میں مائیکرو لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں اورسندھ حکومت کی جانب سے وباء سے بچاؤ کیلئے شہر میں ایک بار پھر پابندیوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اب تک کوئی واضح فیصلہ یا اعلان سامنے نہیں آیا۔

Related Posts