انسدادِ منشیات کا عالمی دن، ہرسال نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیوں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انسدادِ منشیات کا عالمی دن، ہرسال نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیوں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسدادِ منشیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ ہر گزرتے برس کے ساتھ نشہ کرنے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جو عالمِ انسانیت کیلئے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ ہر سال اینٹی نارکوٹکس فورس، پولیس اور کوسٹ گارڈز سمیت مختلف ادارے کروڑوں روپے کی منشیات برآمد کرتے ہیں۔ موت کے سوداگروں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور نشے کے عادی افراد کی بحالی پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔

سوال یہ ہے کہ اگر خاطرخواہ حد تک جرائم پر قابو پانے کا عمل جاری ہے تو ہر سال نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ کیوں ہوجاتا ہے؟ منشیات فروش موت کی سوداگری ترک کیوں نہیں کردیتے؟ لوگ نشے کیلئے اپنی بہن، بیٹی اور ماں تک کو فروخت کرنے سے نہیں چوکتے کیونکہ نشے باز افراد کے ذہن ان کے اپنے اختیار میں نہیں رہتے۔ آخر عالمِ انسانیت کو نشے کے سنگین چنگل سے کب رہائی نصیب ہوگی؟ آئیے ان تمام سوالات پر غور کرتے ہیں۔

پاکستان میں منشیات کا استعمال

اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان میں نشہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 67 لاکھ ہے جن میں سے 40 لاکھ نشے کے عادی ہیں جبکہ یہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق پاکستان کے 15 سے 64 سال تک عمر کے 8 لاکھ شہری ہیروئن  کا استعمال اپنا معمول بنا چکے ہیں۔

ہر سال پاکستان میں استعمال ہونے والی ہیروئن کی مقدار کا تخمینہ 44 ٹن لگایا گیا ہےجبکہ مزید 110 ٹن ہیروئن اور مارفین افغانستان سے پاکستان لا کر بین الاقوامی منڈیوں میں بیچی جاتی ہے۔ ہر سال  پاکستان میں منشیات کی تجارت سے حاصل کیے جانے والے کالے دھن کا تخمینہ 2 ارب ڈالر لگایاگیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں بھنگ کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔ 2013ء میں بلوچستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد کا تخمینہ 2 لاکھ 80 ہزار نفوس لگایا گیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والے 76 لاکھ افراد میں سے 78 فیصد مرد جبکہ 22 فیصد خواتین ہیں۔

ہر سال پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں 40 ہزارنفوس  کا مزید اضافہ ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والا سب سے بڑا ملک سمجھا جاتا ہے۔ ہر گزرتے روز کے ساتھ منشیات کے استعمال میں اضافہ عام بات بن چکی ہے۔ کم و بیش 8 لاکھ افراد نشے کے مکمل طور پر عادی ہوچکے ہیں۔

پنجاب میں بھی حالیہ برسوں کے دوران منشیات کے استعمال میں بے حد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ 2007ء میں پاکستان کے 90 ہزار افراد انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرتے تھے اور آگے چل کر 2014ء میں یہ تعداد 5 لاکھ نفوس تک جا پہنچی ۔

نشے کا استعمال، ایچ آئی وی اور دیگر امراض

 انجکشن کے غلط استعمال  کے نتیجے میں ایچ آئی وی مثبت افراد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ سن 2005ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں نشہ استعمال کرنے والے 11 فیصد افراد میں ایچ آئی وی موجود تھا جبکہ 2011ء میں ایسے افراد کی تعداد 40 فیصد تک جا پہنچی ہے جو انتہائی خطرناک شرح قرار دی جاسکتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ایچ آئی وی کے علاوہ دیگر موذی امراض جن میں ہیپاٹائٹس بھی شامل ہے، انجکشن کے غلط استعمال ، نامناسب سرنجوں اور گندگی سے پھیلتے ہیں۔ گندگی سے پھیلنے والے امراض میں ٹائیفائیڈ جیسی بیماری بھی شامل ہے جو ابتدائی طور پر زیادہ تکلیف دہ نہیں، تاہم آگے چل کر جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

منشیات کے پھیلاؤ کا طریقہ کار

سن 2020ء میں شائع کیے گئے ایک مضمون کے مطابق عوام میں نشے کی عادت کو فروغ دینے کیلئے سگریٹ نوشی کو ذریعہ بنایا جاتا ہے۔مذکورہ مضمون کے مطابق فلموں میں منشیات کا بے تحاشہ استعمال دکھایا جاتا ہے جو نوجوان نسل اور خاص طور پر کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء کو متاثر کر رہا ہے جو فیشن کے طور پر منشیات کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔ ملک بھر میں ہیروئن اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال سستا اور آسان سمجھا جاتا ہے جو آسانی سے کسی بھی شہر میں دستیاب ہیں۔

زیادہ تر پاکستان میں یہ منشیات افغانستان سے غیر قانونی طریقے سے درآمد کی جاتی ہیں جبکہ افغانستان وہ ملک ہےجسے  دنیا بھر میں موجود ہیروئن کا 75 فیصد حصےکا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

انسدادِ منشیات کیلئے اینٹی نارکوٹکس فورس کی کاوشیں

آج عالمی یومِ انسدادِ منشیات کے موقعے پر اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔ گزشتہ برس 2 ہزار 424 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد ہوئیں اور 321ملزمان گرفتار ہوئے۔

منشیات کی منتقلی کیلئے استعمال کی گئی 13گاڑیاں ضبط کی گئیں۔ برآمد کی گئی منشیات کی مالیت 10ارب روپے سے زائد جبکہ وزن 28 ہزار 121 میٹرک ٹن رہا۔377 مقدمات بھی درج کیے گئے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ منشیات کی غیر قانونی نقل و حمل روکی جائے۔ نشے کے عادی افراد کی بحالی کو یقینی بنایا جائے اور خاص طور پر نوجوان نسل کو تباہ و برباد ہونے سے بچایا جائے۔ 

Related Posts