وہ قبیلہ جہاں عورت جب چاہے پارٹنر بدل کر اس کے ساتھ رہ سکتی ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو انڈین میڈیا

مغرب کو تو اس کی جنسی اباحیت اور بے راہ روی کی وجہ سے “روشن خیال” کہا جاتا ہے مگر عالم مشرق میں بھی ایک ایسا قبیلہ ہے جہاں مغرب کی طرح عورتیں بن بیاہی مائیں بن سکتی ہیں۔

یہ ہندوستان کا ایک ایسا قبیلہ ہے جہاں لیو ان ریلیشن شپ نارمل ہے اور والدین اپنے بچوں کو ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ دراصل راجستھان اور گجرات میں رہنے والے ”گراسیا“ قبیلے کی کہانی ہے۔ اس قبیلے میں مرد اور عورت شادی کے بغیر ایک ساتھ رہتے ہیں اور عورتیں شادی سے پہلے ماں بھی بن جاتی ہیں۔

گراسیا قبیلے میں خواتین کو اپنی پسند کا لڑکا چننے کا حق ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ قبیلہ ”ترقی پسند“ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں شادیوں کے لیے دو روزہ میلہ لگایا جاتا ہے۔ اس میلے میں لڑکے اور لڑکیاں جمع ہوتے ہیں اور اگر وہ کسی کو پسند کرتے ہیں تو وہ اس کے ساتھ میلے سے بھاگ جاتے ہیں۔

اس کے بعد وہ شادی کیے بغیر ایک ساتھ رہنے لگتے ہیں۔ اس دوران ان کے یہاں بچہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر ایک دوسرے سے دونوں کی بن جاتی ہے تو وہ اپنے گاؤں لوٹ جاتے ہیں اور ان کے والدین ان کی شادی دھوم دھام سے کروا دیتے ہیں۔

اس قبیلے میں لیو ان ریلیشن میں رہنے کا رواج صدیوں پرانا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ اس ذات کے چار بھائی گاؤں چھوڑ کر کہیں اور رہنے لگے تھے۔ ان میں سے تین کی شادی ہندوستانی رسم و رواج کے مطابق ہوئی تھی، لیکن ایک بھائی شادی کے بغیر لڑکی کے ساتھ رہنے لگا تھا۔ ان تینوں بھائیوں کی اولاد نہیں تھی لیکن چوتھے بھائی کی ایک اولاد تھی۔ تب سے یہاں لیو ان میں رہنے کی روایت شروع ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق اگر گارسیا خواتین چاہیں تو پہلے پارٹنر کے باوجود دوسرے میلے میں دوسرے ساتھی کا انتخاب کرسکتی ہیں۔ اس طرح انہیں آزادی ملتی ہے جو جدید معاشرے میں بھی نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ قبیلہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔

Related Posts