شہر کی بگڑتی ہوئی صورتحال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایک بار پھر کراچی والوں کومون سون کی شدید بارشوں کا سامنا کرنا پڑا،بارش کے پانی نے شہر کی گلیوں اور یہاں تک کہ بڑی سڑکوں پر سیلابی صورتحال پیدا کردی، مگر اب یہ کراچی والوں کے لئے معمول بن گیا ہے۔کراچی نے ان بارشوں میں موت بھی دیکھی، بمپر ٹریفک بھی دیکھا ہے، ابلتے ہوئے نالے بھی دیکھے ہیں، جبکہ شہر قائد میں بچوں سمیت متعدد افراد بھی شدید بارشوں کے باعث اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔

اس تباہی نے شہر کی منصوبہ بندی، ترقی اور انتظام میں ایسی بدترین کوتاہیوں کو بے نقاب کیا،کراچی میں قومی آبادی کا آٹھ فیصد سے زیادہ حصہ آباد ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان کے انتباہ کے باوجود صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں کوئی مناسب منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔

کراچی کے گلستان جوہر بلاک 3 میں مٹی کا تودہ گرنے سے 80 سے زائد کاریں اور موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں۔ بارش کا پانی کراچی کے متعدد علاقوں میں گھروں میں داخل ہوگیا۔ ان علاقوں کے رہائشی پانی میں مدد کے انتظار میں رہے اور اپنا قیمتی سامان ضائع ہوتے دیکھتے رہے۔

لیکن بدقسمتی سے، ہمارے حکمران تنقید کا سامنا کرنے کے باوجود بھی ہوش میں نہیں آتے، میئر کراچی نے اپنی الوداعی پریس کانفرنس میں کراچی کی پریشانیوں پر آنسو بہائے۔ مگر کراچی کے عوام مسلسل پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں، ایک بھی سیاستدان کراچی کے عوام سے مخلص نہیں۔

کچھ دن پہلے، وزیر اعظم عمران خان نے ایک خوش آئند اقدام کیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہدایت کی کہ وہ کراچی پہنچیں اور مون سون کی بارشوں کے بعد ”کلین اپ” مہم شروع کریں۔ ڈیزاسٹر اتھارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے دی گئی ذمہ داری سنبھالنے کے پانچویں روز انہوں نے شہر کے تین بڑے نالوں کو صاف کردیا ہے۔

دریں اثنا، پاکستان پیپلز پارٹی کی زیرقیادت سندھ حکومت، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی زیرقیادت کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور پاکستان تحریک انصاف کی زیرقیادت وفاقی حکومت ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتی رہی ہیں، تاہم نالے ایک بار پھر سے اُبل گئے ہیں، غیر قانونی تعمیرات، گند انکاسی آب کانظام، خوفناک انفراسٹرکچر، ان مسائل کو آسانی سے حل نہیں کیاسکتا۔

ترقی اور اس کے لئے صحیح انتظام کے لئے مربوط فیصلہ سازی ضروری ہے۔ حقائق کے تجزیے اور جائزے کے ذریعے سائنسی بنیادوں پرہونے والے فیصلے بہتر نتائج کو جنم دیتے ہیں۔ لیکن کراچی میں سیاستدانوں کو فائدہ پہنچانے کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ شہر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے کراچی کے عوام کوبڑے اقدام کی ضرورت ہے، جس سے آنے والی نسلوں کو فائدہ ہوسکے۔

Related Posts