آج سے 16 برس قبل شہید ہونے والی محترمہ بے نظیر بھٹو کو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو پاکستان کی بھی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔
شہید بے نظیر بھٹو کو بطور وزیراعظم اور ملک کی ایک نامور سیاست دان ہمیشہ یاد کیا جائے گا، خاص طور پر دہشت گردی کے ایک واقعے میں 2007 میں ان کی شہادت ملکی سیاست کے دامن پر ایک سیاہ داغ ہے۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODQzODQsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4NDM4NCAtINin2qnYqNixINin24zYsyDYqNin2KjYsSDaqdinINm+2LTYp9mI2LEg24HYp9im24zaqdmI2LHZuSDaqduSINio2YTbkiDaqduSINmG2LTYp9mGINm+2LEg2YHbjNi12YTbkiDaqdmIINqG24zZhNmG2Kwg2qnYsdmG24zaqdinINin2LnZhNin2YYiLCJ1cmwiOiIiLCJpbWFnZV9pZCI6MTg0Mzg1LCJpbWFnZV91cmwiOiJodHRwczovL21tbmV3cy50di91cmR1L3dwLWNvbnRlbnQvdXBsb2Fkcy8yMDIzLzEyL0FrYmFyLVMtQmFiYXItMzAweDI1MC5qcGciLCJ0aXRsZSI6Itin2qnYqNixINin24zYsyDYqNin2KjYsSDaqdinINm+2LTYp9mI2LEg24HYp9im24zaqdmI2LHZuSDaqduSINio2YTbkiDaqduSINmG2LTYp9mGINm+2LEg2YHbjNi12YTbkiDaqdmIINqG24zZhNmG2Kwg2qnYsdmG24zaqdinINin2LnZhNin2YYiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2KrYrdix24zaqdmQINin2YbYtdin2YEg2qnbkiDYs9in2KjZgiDYqNin2YbbjCDYsdqp2YYg2Kfaqdio2LEg2KfbjNizINio2KfYqNixINmG25Ig2b7YtNin2YjYsSDbgdin2KbbjNqp2YjYsdm5INqp25Ig2b7bjCDZuduMINii2KbbjCDaqduM2YTYptuSINio2YTbkiDaqduSINmG2LTYp9mGINqp2Ygg2KjYrdin2YQg2qnYsdmG25Ig2qnbkiDZgduM2LXZhNuSINqp2Ygg2obbjNmE2YbYrCDaqdix2YbbkiDaqdinINin2LnZhNin2YYg2qnYsdiv24zYpyDbgduS25QgIiwidGVtcGxhdGUiOiJzcG90bGlnaHQifQ==”]
اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو شہید کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے بے نظیر بھٹو نے بطور وزیر اعظم خواتین کے لئے اہم پالیسیاں بنائیں ۔خواتین کے خلاف متعدد امتیازی قوانین کا خاتمہ بھی بے نظیر بھٹو کا کارنامہ ہے۔
سب سے پہلے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہیومن رائٹس کی وزارت قائم کی، جس کے تحت انسانی حقو ق کی پاسداری اور ظلم کے خاتمے کے لیے کام کیا گیا اور آج بھی یہ وزارت متحرک ہے۔
بہت سے دیگر کارنامے بھی بے نظیر بھٹو کے حصے میں آئے جن میں محنت کشوں کے مفاد میں قانون سازی، ٹریڈ یونین کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ اوردورآمریت میں جبری برطرف کیے گئے 40ہزار سے زیادہ ملازمین کی بحالی کے ساتھ ساتھ ہر شہر میں لیبر کالونیاں بھی شامل ہیں۔
خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے بے نظیر بھٹو نے قومی کمیشن برائے خواتین قائم کیا۔ خواتین کے لئے علیحدہ پولیس اسٹیشن اور خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے قرضوں کے اجرا کا وسیع پروگرام ترتیب دیا گیااور خواتین کا پہلا بینک بھی قائم ہوا۔
عالمی سطح پر بھی بے نظیربھٹو کی حکومت میں عام لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے اور معیشت کو سدھارنے کے اقدامات کو پذیرائی ملی۔ یو این او کی تنظیم آئی ایل او نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ نوکریاں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں دی گئیں۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے 1994 میں نئی پاور پالیسی دی، جس سے ملک میں توانائی کا بحران ختم کرنے میں مدد ملی۔ لوڈشیڈنگ کو ختم کیا گیا اور ایک مربوط معاشی ترقی کی بنیاد ڈالی گئی۔آپ نے 1800شہروں میں بجلی اور 1.5ملین گیس کنکشن فراہم کیے۔
اس طرح بے نظیر بھٹو نے آزاد صحافت کے نعرے کا ساتھ دیتے ہوئے میڈیا سے سینسرشپ کا خاتمہ کیا ۔ فارن میڈیا کی ٹرانسمیشن کے لیے آزادانہ پالیسی کا بھی اجرا کیا، جس سے آزادانہ صحافت کو فروغ ملا۔
مملکتِ خداداد پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے پہلی مہم بھی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے شروع کرائی جس سے لاکھوں بچے مستفید ہوئے اور پولیو کا مکمل خاتمہ کیا گیا جبکہ عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او نے بھی محترمہ کی کاوشوں کو بھرپور پذیرائی دی۔
دوسری جانب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اسٹیل مل منافع بغش ادارہ بن گیا جس کا سہرا بھی چیئر پرسن پی پی پی بے نظیر بھٹو کی کامیاب پالیسیز کو جاتا ہے۔آپ نے پورٹ قاسم کو وسیع بھی کیا جس کے فوائد آج تک قوم کو مل رہے ہیں۔
سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج تک آپ کے قاتلوں کا تعین کیوں نہیں ہوا ۔آپ نے اپنی زندگی پاکستانیوں کے لئے وقف کی ، خطرات کے باوجود بھی آپ وطن واپس آئیں مگر پیپلز پارٹی کی حکومت کے باوجود بے نظیر بھٹو کو انصاف نہیں ملا، تو کیوں؟
دراصل بے نظیر بھٹو شہید کا کیس ملکی تاریخ میں اس حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ دہشت گردی کے واقعے میں سابق وزیر اعظم اور ملک کی بڑی سیاسی پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کو سر عام قتل کر دیا گیا اور قاتل کا کسی کو علم نہ ہوا۔
سیاسی رسہ کشی کے دوران پیپلز پارٹی مخالف سیاسی جماعتوں نے کبھی سابق صدر اور شہید بی بی کے شوہر آصف علی زرداری پر محترمہ کی شہادت کا الزام عائد کیا تو کبھی پیپلز پارٹی یا دیگر رہنماؤں کی طرف سے اس وقت کے حکمران و سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو قاتل قرار دیا گیا۔
تاہم 16سال گزر جانے کے باوجود یہ سوال باقی ہے کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو شہید کرنے والوں کو کب گرفتار کیا جائے گا؟ ان کے قاتلوں کو کب تک سزا مل سکے گی؟ ضروری ہے کہ عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت اس سوال کا جواب تلاش کریں اور قوم کے سامنے رکھیں۔