کراچی میں منگل کے روز فائرنگ کے واقعے میں دو چینی باشندے زخمی ہو گئے، دونوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
یہ واقعہ پاکستان میں چینی باشندوں پر حملوں کی حالیہ لڑی کا ایک اور واقعہ ہے جس کی وجہ سے بیجنگ نے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کی درخواست کی ہے۔
لیاقت نیشنل اسپتال کے ترجمان کے مطابق زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس فیضان علی نے دو چینی باشندوں پر فائرنگ کی تصدیق کی مگر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
تاحال کسی عسکریت پسند گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ حملے ان درجنوں واقعات کا حصہ ہیں جنہوں نے بیجنگ کو پاکستان سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید حفاظتی اقدامات پر زور دینے پر مجبور کیا۔
علیحدگی پسند دہشت گرد گروہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اکتوبر میں کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں دو چینی انجینئر جاں بحق ہوئے تھے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بی ایل اے حالیہ برسوں میں پاکستان میں اقتصادی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
اس سے قبل چین نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ چینی کارکنوں پر بار بار ہونے والے حملوں کے ذمہ دار دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے اور خبردار کیا تھا کہ یہ تشدد “ناقابل قبول” ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت بیجنگ کی سرمایہ کاری کے لیے “ایک رکاوٹ” پیدا کرتا ہے۔