کھنڈوا: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک مسلمان کے گھر میں جبراً ہنومان کی مورتی نصب کرنے پر ہندو مسلم کمیونٹی میں کشیدگی بڑھ گئی۔ انتہا پسند ہندوؤں سے تصادم میں اعلیٰ پولیس افسران سمیت کئی اہلکار زخمی ہوگئے، جبکہ ایک چرچ میں آگ لگا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش کے ہندو مسلم فساد سے متاثرہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرنی پڑ گئی۔ مورتی نصب کرنے کے معاملے پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین سخت کشیدگی ہے، تاہم بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ صورتحال کنٹرول میں اور سب امن وامان ہے۔
ترکیہ میں زلزلہ زدگان کا اجتماعی قبرستان، نمبر اور تصویریں آویزاں
علاقے میں سکیورٹی وجوہات کے باعث بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی۔ اتوار کے روز مدھیہ پردیش کے علاقے بھوپال سے تقریباً 360 کلومیٹر دور واقع کھنڈوا میں منشی چوک کے علاقے میں پیش آیا۔ رات ساڑھے 8 بجے ہندو انتہا پسند ایک مسلمان کے گھر گھس گئے۔
انتہا پسندوں نے ہنومان کی مورتی گھر میں نصب کر کے منتر پڑھنے کا آغاز کردیا جس پر مسلمانوں کے مابین تشویش پھیل گئی۔ گھر کے باہر عوام جمع ہو گئے۔ انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں پر پتھراؤ کیا ، جواباً مسلمانوں نے بھی انتہا پسندوں کو پتھروں سے ہی جواب دیا۔
مدھیہ پردیش پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مجمعے کو منتشر کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گھر ایک ہندو گنیش یادو کا تھا جو مسلمان نوجوان شیخ اصغر کو فروخت کردیا گیا ہے۔ مشتعل افراد نے پولیس کو بھی حملے کا نشانہ بنایا، پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرکے حالات پر قابو پایا۔
پتھراؤ کے دوران ایس ایچ او اور ایس پی سمیت 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ پیر کے روز بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا کہ حالات کنٹرول میں ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 5 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کے 3 مقدمات درج کر لیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کا مرکزی ملزم ہندو رہنما روی اودھ ہے ۔
مدھیہ پردیش میں ہی ایک اور واقعے میں کچھ نامعلوم افراد چرچ میں داخل ہو گئے اور آگ لگا دی جس کے نتیجے میں چرچ کا کافی نقصان ہوا۔ آتشزدگی کے بعد چرچ کی اندرونی دیواروں میں ہندی زبان میں رام لکھا ہوا دیکھا گیا۔ پیر کی صبح کو معاملے کا مقدمہ درج کرایا گیا۔
پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی معاشرے کے مختلف طبقات کو تیزی سے لپیٹ میں لے رہی ہے۔ بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ چرچ میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ آگ انتہا پسند ہندوؤں نے لگائی یا کسی اور نے، کچھ کہا نہیں جاسکتا۔