روس یوکرین جنگ بتدریج خطرناک سے گھناؤنی ہوتی جارہی ہے۔ امریکا اور نیٹو ممالک روس کو نیچا دکھانے کیلئے یوکرین کو مکمل طور پر برباد کرنے کیلئے تیار ہو گئے۔
یہ سب کچھ صرف روس کی عالمی برادری تک رسائی کو روکنے کیلئے کیا جارہا ہے جو بہت ہی عجیب ہے۔ تمام تر طاقتور ممالک روس کی اقتصادی ترقی اور دیگر ممالک سے رابطوں کو روکنے کیلئے دنیا کی 27 فیصد خوراک کے ذرائع تباہ کرنے پر تل گئے ہیں۔ سرد جنگ جیتنے اور سووویت یونین ٹوٹنے کے بعد مغربی ممالک نے آمرانہ طریقے سے دنیا چلانے اور کچھ انتہائی بااثر افراد کیلئے دنیا کے وسائل ہتھیارنے کیلئے کوئی بھی حربہ آزمانے کیلئے آمادگی ظاہر کردی تھی۔ روس کے ساتھ یوکرین کے مذاکرات کو امریکا نے روس سے جنگ میں شمولیت کیلئے کامیابی سے روک دیا۔
یوکرین ایک خوشحال ملک تھا جو امریکا اور نیٹو ممالک کے بھاری بھرکم قرض تلے دب گیا جس کا مکمل طور پر انحصار اب امریکا اور مغرب کی جانب سے جاری حمایت پر ہے۔ کیل انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ 24 جنوری سے 20 نومبر 2022 تک 46 ممالک سے یوکرین کو 108 اعشاریہ ارب یورو مالیاتی، انسانی اور فوجی امداد ملی۔ زیادہ تر برطانیہ، کینیڈا اور ناروے سے یہ امداد آئی جبکہ کئی دیگر ممالک نے بھی چھوٹی بڑی مقدار میں امداد فراہم کی۔ امریکا نے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ امداد فراہم کی تاہم اتحادی ممالک ڈرٹی بم کا دعویٰ ثابت نہیں کرسکے۔
ڈرٹی بم کا الزام روس پر لگایا گیا تھا۔ دوسری جانب امریکا نے اقوامِ متحدہ کے ادارے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں تسلیم کیا کہ یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیار موجود ہیں جبکہ روس کے بائیو ویپنز کی تیاری کے دعوے کی تردید کی۔ روس یوکرین میں امریکی بائیو لیبس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی قرارداد منظور نہ کرا سکا اور 3-2 سے شکست کھا گیا۔ اب ایک ہنگامی بیان میں یوکرین میں روسی فیڈریشن برائے انسانی ہمدردی ردِ عمل کے جوائنٹ کو آرڈینیشن ہیڈ نے خبردار کیا کہ یوکرین کی سکیورٹی سروس آئندہ چند روز میں اشتعال انگیزی کی تیاری کر رہی ہے تاکہ روس کو بدنام کیا جاسکے۔
روس کی بدنامی کیلئے اس پر اناج کی ڈیل اور یوکرین میں خوراک کی قلت پیدا کرنے کا الزام لگایا جائے گا۔ خار کیف کے علاقے کراچنوئے میں یوکرین کی انٹیلی جنس سروس اناج کے ذخیرے میں بارودی سرنگیں لگا رہی ہے۔ جب دھماکہ ہوگا تو الزام روس پر عائد کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ روس یوکرین میں اناج کے ذخائر جان بوجھ کر ختم کرنا چاہتا ہے تاکہ بھوک کو جنم دیا جائے۔ اس وجہ سے اناج کے معاہدے میں خلل ڈالا گیا۔ مغربی میڈیا یہ واقعہ روسی افواج کے ایک اور ظلم کے طور پر پیش کرے گا، جس کیلئے عالمی برادری کے سخت ردِعمل بھی درکار ہوگا۔
یوکرین کی جانب سے یہ زبردست اشتعال انگیزی مغربی ممالک کی رائے پر مزید دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کی جائے گی۔ یوکرین کی مسلح افواج کیلئے جدید ہتھیاروں اور ہارڈ وئیر کی بڑے پیمانے پر فراہمی کا حصول ممکن بنایا جائے گا۔ بحیرۂ اسود میں محفوظ بحری انسانی راہداری کھولنے کیلئے 22 جولائی 2022 کو اقوامِ متحدہ اور ترکی کے مابین بحیرۂ اسود گران ڈیل کی ثالثی کی گئی جسے دی بلیک سی گرین انیشیٹو کہا جاتا ہے۔ اکتوبر 2022 کے آخر تک اناج اور دیگر اشیائے خوردونوش سے بھرے 500 سے زائد بحری جہاز یوکرین کی 3 بندرگاہیں چھوڑ چکے تھے جب تک کہ روسنے یوکرین کے ساتھ اناج کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان نہیں کردیا۔
حکومتِ روس نے یوکرین پر کریمیا میں روسی بحری جہازوں پر حملہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان خدشات کو بھی زندہ کر دیا کہ عالمی طلب کو پورا کرنے اور قیمتوں میں حالیہ کمی کو ریورس کرنے کیلئے عالمی رسد کافی نہیں ہوسکتی۔ یقین دہانیوں کے بعد روس جنوری 2023 کے وسط تک 1300 سفری عوامل کو یقینی بنانے کیلئے معاہدے پر عمل پیرا ہوا۔ اقوامِ متحدہ کے بلیک سی گرین انیشیٹیو کوآرڈی نیشن سینٹر نے 18 جنوری 2023 کو میڈیا کو آگاہ کیا کہ اگست 2022 سے اب تک 17 اعشاریہ 8 ملین ٹن اناج اور دیگر خوراک بلیک سی گرین انیشیٹو کے تحت 43 ممالک کو برآمد کی جاچکی ہے۔ دسمبر میں یوکرینی بحرِ اسود کی بندرگاہوں کے ذریعے برآمدات 3 اعشاریہ 7 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ رہیں جو نومبر میں 2 اعشاریہ 6 ملین رہیں۔ گزشتہ 2 ہفتوں سے بندرگاہوں سے تقریباً 1 اعشاریہ 2 ملین میٹرک ٹن خوراک منتقل کی گئی ہے۔ تاہم اوڑیسا کی بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ ترکی کے معائنے والے علاقوں میں ناموافق موسمی حالات نے گزشتہ ہفتے میں کچھ نقل و حرکت کو روک دیا۔ اب تک اور جوائنٹ کو آرڈی نیشن سینٹر (جے سی سی) کی اطلاع کے مطابق چین اس معاملے میں سب سے آگے ہے۔