14 سالہ دُعا زہرہ کا مبینہ نکاح، نکاح خواں کو حراست میں لے لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

14 سالہ دُعا زہرہ کا مبینہ نکاح، نکاح خواں کو حراست میں لے لیا
14 سالہ دُعا زہرہ کا مبینہ نکاح، نکاح خواں کو حراست میں لے لیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دعازہرہ گمشدگی کیس میں مبینہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ  کوحراست میں لے لیا گیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح خواں غلام مصطفیٰ سے پولیس کی تفتیش جاری ہے، نکاح خواں کا کہنا ہے کہ اس نے یہ نکاح نہیں پڑھوایا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ غلام مصطفیٰ نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ نکاح نامے کی تحریر دیکھی ہوئی لگتی ہے۔

یاد رہے کہ کراچی سےلاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ کا نکاح نامہ سامنے آیا ہے جس میں اس کی عمر 18 سال بتائی گئی ہے۔

نکاح نامے میں دلہن کی طرف سےکوئی وکیل نہیں،نکاح نامےمیں دلہن کو خود مختار لکھا گیا ہے، دلہےکا نام ظہیر احمد ہے، نکاح کے گواہوں کے نام شبیر احمد اور اصغر علی تحریر ہیں۔

نکاح کا پہلا گواہ شبیر احمد شیر شاہ کالونی رائے ونڈ روڈ لاہور کا رہائشی ہے اور ظہیر احمد کا بھائی ہے جبکہ دوسرا گواہ  اصغر علی دیپال پور اوکاڑہ کا رہائشی ہے اور وہ پنجاب یونیوسٹی   میں بطور نائب قاصد کے طور پر  کرتا  ہے بعدازاں اس حوالے سے جب اصغر سے بات کی گئی تو اُس کا کہنا تھا کہ نکاح بغیر کسی زور زبردستی کے ہوا ہے۔

نکاح نامے پر نکاح خواں کا نام غلام مصطفیٰ درج ہے۔نکاح نامے کے مطابق دعا کا نکاح ایک ہفتہ پہلے 17 اپریل 2022 کو ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے لاپتہ دعا زہرہ کا نکاح کب ہوا؟نکاح کے گواہان کون تھے؟

والدین کے مطابق دعا زہرہ کراچی سے 16 اپریل 2022 کو لاپتہ ہوئی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نکاح گھر سے جانے کے اگلے روز ہی ہوا ہے۔

Related Posts