ترکیہ میں زلزلے کی تباہ کن آفت کا شکار ہونے والے علاقے ھطائی میں بڑے پیمانے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد ہلاک شدگان کا اجتماعی قبرستان بنایا گیا ہے جس میں قبروں پر ان میں مدفون افراد کی لاشوں کے ناموں کے بجائے نمبر اور تصاویر لگائی گئی ہیں، تاہم ان قبروں پر لاشوں کے نام اور دیگر کوئی شناخت موجود نہیں۔
العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے انطاکیہ (حطائے) شہر کے اس قبرستان کا دورہ کے موقع پر بنائی گئی ویڈیو رپورٹ میں بتایا ’’کہ قبرستان میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والے سیکڑوں افراد کو دفن کیا گیا ہے۔‘‘
موفد العربية عمار الهندي يرصد مقبرة جماعية ضخمة لضحايا الزلزال في هطاي
#العربية#زلزال_سوريا_تركيا pic.twitter.com/GTSEHHrYOA— العربية (@AlArabiya) February 12, 2023
نامہ نگار کی طرف سے بنائی گئی ویڈیو فوٹیج میں سینکڑوں قبریں دکھائی دے رہی ہیں، جن پر ناموں کے بغیر صرف نمبر ہیں، کیونکہ بہت سے جاں بحق افراد کی لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
رپورٹ کے مطابق امدادی ٹیمیں لاشوں کی تصویریں کھینچ رہی ہیں اور انہیں دفنانے سے پہلے ان پر نمبر لگا رہی ہیں، خاص طور پر جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے یا ابھی تک کسی نے دعویٰ نہیں کیا، انہیں گم نام قرار دے کر دفن کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدام وبائی امراض کے پھیلنے کے خوف سے لاشوں کو اس طرح دفنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اسپتالوں اور یہاں تک کہ کے کھیل کے میدانوں اور دیگر عوامی مقامات پر بھی ہزاروں لاشوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں مگر متاثرہ علاقوں میں فوت ہونے والوں کے لواحقین نہیں پہنچ پاتے۔
بہت سے شہری اپنے رشتہ داروں کو جاننے کے لیے ان سائٹس پر آتے ہیں، وہ قبرستان میں اپنے پیاروں کو ان کی تصاویر سے شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جبکہ امدادی کارکن اب بھی زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہے ہیں یا زلزلے کے ملبے سے لاشیں نکال رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی تعداد 40,000 سے تجاوز کر سکتی ہے کیونکہ شام اور ترکیہ دونوں ملکوں میں اب بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ملبوں کے ڈھیر موجود ہیں اور امدادی کارکن ان تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔