اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے گورنرشپ، چیئرمین سینیٹ، بلوچستان حکومت کی آفر کی گئی جسے ہم نے مسترد کر دیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا، کارکنوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک ہفتے تک شاہراہیں بند رکھیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف ہماری تحریک برقرار رہے گی، نئے الیکشن اور حکومت کےخاتمے کی جلد نوید عوام کو ملے گی، عوامی قوت سے ملکی نظام بند کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پیشکش کی گئی ہے کہ آپ کے لیے قومی اسمبلی سیٹ خالی کردیتے ہیں ، آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائيں۔ اسی طرح مجھے کہا گيا آپ کوبلوچستان حکومت دے دیتے ہیں۔ مجھے کہا گيا صوبے کی گورنرشپ دے دیتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چیرمین سینیٹ کے عہدے کی بھی پیشکش ہوئی جسے ہم نے مستردکردیا۔
پی ٹی آئی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی۔ اگر ٹماٹر تین سو روپے کلو ملتا ہے تو کہتے ہیں 17کہ روپے فی کلو ہے۔ ’یہ کیا جانیں کہ ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔
اب جس شخص کو عمران خان چور کہے یہ اس کی بے گناہی کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں، کہتا ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتا ہے یہ نیب کر رہا ہے وہ کر رہا ہے، ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
یہ بھی پڑھیں آزادی مارچ، پلان سی: کل سے ملک بھر میں حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔رہبر کمیٹی