ہائی کورٹ نے توہینِ عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور اور معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی اور طرفین کے دلائل سنے۔
وزیر اعظم کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وزیر ہوا بازی غلام سرور خان پیش ہوئے جبکہ معاونِ خصوصی نے اپنا معافی نامہ معزز جج کو لکھ کر پیش کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ وفاقی حکومت میں اہم عہدوں پر فائز ہیں جبکہ آپ کی باتیں عدلیہ سے عوام کے اعتماد کو ختم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ ہمیں اچھا نہیں لگتا کسی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہماری ذات پر کوئی کچھ بھی کہے، کوئی مسئلہ نہیں لیکن سیاسی بیان بازی عوام کے اعتماد کو کنورٹ کرتی ہے، اور آپ نے توہینِ عدالت کا ارتکاب کیا ہے۔
بعدازاں عدالت نے معاونِ خصوصی فردوس عاشق اعوان اور وزیر ہوا بازی غلام سرور کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نوٹس واپس لیتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کی معاونِ خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ فارن فنڈنگ پر تحریکِ انصاف کا مؤقف الیکشن کمیشن میں رکھیں گے جبکہ اس اصطلاح سے ہمارے ڈونرز کو ہدف بنایا جارہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ روز میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عوام سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں جس کی کوئی رپورٹ نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ پر مؤقف الیکشن کمیشن میں رکھیں گے۔ فردوس عاشق اعوان