مقبوضہ کشمیر میں 94ویں روز بدستور کرفیو، مذہبی فرائض کی ادائیگی محال

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں 94ویں روز بدستور کرفیو، مذہبی فرائض کی ادائیگی محال
مقبوضہ کشمیر میں 94ویں روز بدستور کرفیو، مذہبی فرائض کی ادائیگی محال

مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بعد نافذ کیا گیا بھارتی کرفیو آج 94ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جس کے دوران مظلوم کشمیریوں کے لیے مذہبی فرائض کی ادائیگی محال کردی گئی ہے۔

جموں و کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردینے والا بھارت خود کو سب سے بڑا جمہوری ملک قرار دیتا ہے جبکہ وادی میں مواصلات اور انٹرنیٹ سمیت تمام ذرائع ابلاغ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہے۔

کشمیر میں تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جبکہ پری پیڈ موبائل فون اور ٹی وی کے چینلز پر بھی پابندی کے باعث مظلوم کشمیری خبروں، اطلاعات اور عزیز و اقارب سے رابطوں سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

وادی میں مسلسل کرفیو کے باعث ضروریاتِ زندگی کی اشیا ء، کھانے پینے کی چیزوں اور ادویات کی شدید قلت ہے اور طبی سہولیات معطل ہونے کے باعث ہر روز مظلوم کشمیری عوام ایک نئی جسمانی و ذہنی اذیت اور کرب کا شکار ہوتے ہیں۔

مسلسل 3ماہ سے زائد عرصے سے جاری کرفیو کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر میں قحط کی صورتحال پید اہوچکی ہے۔ مقامی معیشت کو 1 ارب ڈالر کا نقصا ن ہوا ہے جبکہ ہزاروں پیشہ ور افراد بے روزگار ہو کر گھروں میں محصور ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ متعدد بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کو بھی قید کر لیا ، جبکہ بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں اور بچوں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا کہ بھارت میں آر ایس ایس کا راج ہے جس کے باعث مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی حکومت ہے۔ یہاں 1947ء میں جو ہوا تھا، آج بھی وہی کیا جارہا ہے۔

اپنے ایک بیان میں مشال ملک نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آر ایس ایس اور ڈوگرا غنڈوں نے لاکھوں افراد کو شہید کردیا اور ہزاروں کو آج بھی شہید کیا جا رہا ہے، جبکہ جو لوگ فسادات سے زندہ بچے،  وہ پاکستان آ گئے۔ 

مزید پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر میں 1947ء میں جو ہوا، آج بھی وہی ہو رہا ہے۔ مشال ملک

Related Posts