آڈیٹر جنرل کے مطابق ملک کی 10 بڑی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 157 ارب روپے کے نقصان کا بوجھ صارفین کے کندھوں پر ڈال دیا ہے جبکہ کمپنیوں کے کل 28 ارب بجلی کے یونٹ ان کی اپنی غلطیوں سے ضائع ہوگئے۔
گزشتہ مالی سال کے دوران آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق 157 ارب روپے مالیت کا 28 ارب بجلی یونٹس کا ضیاع جسے لائن لاسز کا نام دے کر صارفین پر ڈالا گیا، مختلف تکنیکی وجوہات کی بنیاد پر ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی خریدار بھارتی پروپیگنڈے کے باوجود پاکستانی کارپٹ نمائش میں آئے۔تاجر برادری
یونٹس کا ضیاع فیڈرز کے درمیان طویل فاصلے، ناقص سب سٹیشنز،غیر قانونی کنکشنز،غیر حقیقی اہداف اور فیڈرز کی غلط کوڈنگ کے باعث ہوا جسے خود برداشت کرنے کی بجائے بجلی استعمال کرنے والے گھریلو اور صنعتی صارفین کے کھاتے میں ڈال دیا گیا۔
ملکی صارفین پر اپنی غلطیوں کا بوجھ ڈالنے کی دوڑ میں سر فہرست حیسکو (حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی)، سیپکو(سکھر الیکٹرک پاور کمپنی) اور پیسکو(پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی) رہیں جن کی طرف سے صارفین پر بالترتیب 49 ارب 51 کروڑ، 37 ارب 73 کروڑ اور 29 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا جس پر ڈی اے سی (ڈپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی) کی طرف سے معاملے کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ملک میں غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کا نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔ غیرقانونی سگریٹوں سے ملکی خزانے کو ٹیکس چوری کی مد میں نقصان ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے وزارت صحت اورفیڈرل بورڈآف ریونیوکے حکام کو غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم ہاؤس سے وزارت قومی صحت، ایف بی آر کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کاحکم