کے ڈی اے کے ایگزیکٹو انجینئرز کا غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ڈی اے کے ایگزیکٹو انجینئرز کا غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہونے کا انکشاف
کے ڈی اے کے ایگزیکٹو انجینئرز کا غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہونے کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے)  کے ایگزیکیٹو انجینئرز( ایکسیئن ) کے  غیر قانونی دھندوں میں ملوث  ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سرجانی ٹاون کے ایکئسن(ٹو) سید سمیع اور انکی بدعنوان ٹیم کا ہاتھ کرپشن سے نہ روک سکا۔

سرجانی ٹاؤن کے ایکسین نے کے ڈی اے کو کروڑوں کی آمدنی سے محروم کردیا۔  سرجانی میں مستقل بغیر سرکاری چالان جمع کرائے اور این او سی حاصل کیے بغیرروڈ کٹنگ مبینہ نذرانہ وصولی کے بعد زبانی اجازت دے دی جاتی ہے۔

پانی کی لائن ڈالنے کے لیے ٹھیکیدار نے کھدائی کر ڈالی اور اس مد میں کے ڈی اے کو لاکھوں کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ایم ایم نیوز کے رابطہ کرنے پر ایکسیئن سید سمیع بوکھلا گئے اور تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔ 

ذرائع ابلاغ میں روڈ کٹنگ کے حوالے سے جاری کرپشن کی خبروں کے باوجود ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سیف الرحمان اور چیف انجینئر نوید اظہار کی مکمل چشم پوشی نے سید سمیع جسے افسران کے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔

سید سمیع کے ساتھ اس کی کرپٹ ٹیم میں کامران ارشد ،ناصر جمال ، مصطفیٰ چاند جیسے کرپٹ عناصر کا سرجانی پر راج ہے۔ انہیں ایکسئن ٹو سرجانی سید سمیع کی مکمل سر پرستی حاصل ہے۔

کراچی کے علاقے سر جانی ٹاؤن میں بغیر این او سی کی واٹر لائن کی بڑے پیمانے پر کھدائی  جاری ہے۔ ابتدئی معلومات کے مطابق سرجانی ٹاؤن سیکٹر فائیو ڈی۔ ایس آر 25 وہ مقام ہے جہاں  سید سمیع کئی ماہ سے تعینات ہیں۔

اسی طرح  انکی کرپٹ ٹیم ناصر جمال، کامران ارشد اورگلستان جوہرڈویژن کے بدنام زمانہ مصطفیٰ چاند اس طرح کے غیر قانونی دھندوں میں کردار کرادار ادا کر رہے ہیں۔

سیکٹر فائیو ڈی ۔ایس آر 25میں دو روز قبل  واٹر سپلا ئی کی ایک بڑی لائن کی کھدائی کا کام تیزی سے کیا گیا،یہ کام کسی این او سی اور چالان کے کام کرنے کے عوض مبینہ طور پر مصطفیٰ چاند اور ناصر جمال اور سب انجینئر فہد کر رہے ہیں۔

، ٹھکیدار کا کہنا ہے کہ ہم نے چالان کے پیسے نقد ادا کر دئیے ہیں۔ اوپر تک بات ہو گئی ہے اس لیے این او سی کے لئے مذکورہ افسران و عملے کی زبانی اجازت کافی ہے جبکہ یہ باتیں ایکسین سمیع صاحب کے علم میں ہے۔

اس حوالے سے جب ایم ایم نیوز نے سرجانی ٹاون( ٹو) کے ایکسیئن سید سمیع سے  رابطہ کیا تو انہوں نے پہلے چکمہ دینے کیلئے  کہا کہ یہ گرین لائن بس منصوبے کا حصہ ہے جس کیلئے  وہ سرکاری دستاویزات دیتے ہیں۔

جب انہیں کہا گیا کہ مذکورہ مقام جہاں لائن ڈالی جا رہی ہے اس کا گرین بس سےکوئی تعلق نہیں تو وہ اصرار کرتے رہے کہ یہ گرین لائن کا ہی حصہ ہے ، جب انہیں کہا گیا کہ اآپ کو ہم اس مقام کی تصویر بھیجتے ہیں ،تو وہ سٹپٹا گئے۔

انہوں نے کہا میں ابھی کام رکواتاہوں ۔بعد ازاں ان کے ایک افسر نے ایم ایم نوز کو فون کر کے کہا کہ یہ واٹر بورڈ کا کام ہے اور یہاں اتنی عوام موجود ہے کہ ہم کام نہیں رکوا سکتے۔

اس صورتحال سے واضح ہو رہا ہے کہ ایکسیئن اورکے عملے نے بھاری نذرانہ چالان کے نام پر وصول کر کے اآپس میں تقسیم کر لیا ہے اور اب اس غیر قانونی کام کی انجام دہی کے لیے مکمل سر پرستی کی جارہی ہے۔ 

Related Posts