جامعہ اُردو میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کیوں نہ ہوسکی؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی
مالی بحران،جامعہ اُردو کے ملازمین کو تنخواہیں اور ہاؤس سیلنگ نہ دی جاسکی

کراچی : جامعہ اردو کو بعض اراکین سینیٹ اور انتظامیہ میں شامل افسران نےاپنی نااہلی کو چھپانے کی خاطر تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے ، سرچ کمیٹی نے بھی جامعہ اردو کے ساتھ نیا کھیل کھیل لیا ،اس کی وجہ سے جامعہ اردو کے مستقل وائس چانسلر کے لئے منتخب ہونے والے ڈاکٹر شاہد قریشی کی تعیناتی سے قبل ہی انہیں متنازعہ بنا دیا گیا ہے تاہم عدالت کی جانب سے ان کی جوائننگ میں حائل رکاوٹیں ختم کردی ہیں ۔

تاہم اس کے باوجود مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد قریشی نے تاحال بحیثیت وائس چانسلر جوائننگ نہیں دی ہے ۔جس کی وجہ سےاساتذہ میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔اس حوالے سےڈاکٹر شاہد قریشی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فی الحال میں نے جوائنگ کا نہیں سوچا ہے اور اپنی کچھ مصروفیات ہیں جس کے بعد اس پر مذید بات کرسکوں گا ۔

حیرت انگیز طور پر چانسلر جامعہ کے دوست اور جامعہ اردو کے ڈپٹی چیئر سینیٹ عبدالقیوم خلیل اس وقت نگران دفتر شیخ الجامعہ کی حیثیت سے وائس چانسلر کے اختیارات استعمال کررہے ہیں ، انہی اختیارات کی وجہ سے انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی جانب سے ہٹائے گئے متنازعہ ترین رجسٹرار ڈاکٹر صارم کودوبارہ رجسٹرار بنادیا تھا ۔

اساتذہ نمائندوں کی جانب سے بھی سوال اٹھا یا جارہا ہے کہ آخرمستقل وائس چانسلر کے لئے قائم سرچ کمیٹی کی جانب سے ایسے امیدوار کو کس طرح مستقل وائس چانسلر کیلئے اہل قرار دیا گیا جس نے پروفسیر نہیں بلکہ ایسوسی ایسٹ پروفیسر کی حیثیت سے اپلائی کیا تھا ۔؟

سرچ کمیٹی میں ممبر سنڈیکیٹ واجد جواد ،زوہیر رشید،ڈاکٹرسروش لودھی ، اساتذہ نمائندے  ڈاکٹرافتخار طاہری اور اصغر دشتی شامل تھے ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہد قریشی نے بطور امیدوارجس وقت وائس چانسلر کیلئے اپلائی کیا تھا وہ اس وقت ایسوسی ایٹ پروفیسر تھے ، جس کے بعد وہ پروفیسر بنا دیئے گئے ہیں ۔

واضح رہے کہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی مدت مکمل ہونے کے بعد 15ستمبر کو ہی ڈپٹی چیئر سینیٹ نے ایک ایمرجنسی کمیٹی بنائی ،مذکورہ ایمرجنسی کمیٹی سینیٹ کے اختیارات کے تحت بنائی جاتی ہے جس کے بعد ایمرجنسی کمیٹی اہم فیصلے کر سکتی ہے تاہم اس کمیٹی کے ممبر ڈپٹی چیئرسینیٹ کو ہی کمیٹی نے نگران دفتر شیخ الجامعہ بنادیا تھا ، جنہوں نے قائم مقام شیخ الجامعہ کی جانب سے ہٹائے گئے رجسٹرار کو واپس تعینات کردیا تھا ۔

معلوم رہے کہ ایمرجنسی کمیٹی کسی دوسرے کو بنانے کے لئے بنائی جاتی ہے ،اپنے آپ کو منتخب کرنے کے لئے نہیں بنائی جاتی ۔چانسلر جامعہ کی جانب سے اپنے ٹویٹ کے ذریعے 14ستمبر کو مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کا اعلان کردیا تھا جس کے بعدایمرجنسی کمیٹی بنانے جواز ہی نہیں رہتا ہے ، جب کہ نوتعینات رجسٹرار محمد صدیق مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک جامعہ کے معاملات کو چلا سکتے تھے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کمیٹی بنا کر آنے والے ممکنہ وائس چانسلرکیلئے مشکلات تیار کی جانی تھیں تاکہ اس کو ہاتھ میں کیا جاسکے ۔کیوں کہ سابق قائم مقام شیخ الجامعہ ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو جانے سے کچھ لمحے قبل ادراک ہو گیا تھا کہ ڈاکٹر صارم نے اپنے گروپ کو چھوڑ کر مخالف گروپ کے ساتھ مل گئے ہیں جس کی وجہ سے اس کو ہٹایا گیا اور رجسٹرار محمد صدیق کو بنایا گیا جس کی وجہ سے مخالف گروپ نے محمد صدیق کے لیٹر کو ماننے سے انکار کردیا اور واپس ڈاکٹر صارم کو بناکر ڈاکٹر صارم کے سلیکشن کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

ہزاروں طلبہ کو علم سے آراستہ کرنےوالی اور سینکڑوں ماہرو سینئر اساتذہ کی موجودگی میں اس وقت جامعہ میں نگران دفتر شیخ الجامعہ (شیخ الجامعہ کے اختیارات رکھنے والے )ڈپٹی چیئر سینیٹ کے پاس شیخ الجامعہ کے عہدے کے حساب سے کوئی بھی ایک عمل موجود نہیں ہے ۔ شیخؒ الجامعہ کےعہدے کے لئے طے شدہ تعلیمی قابلیت ،سروس ، تدریسی تجربہ ، ایڈمنسٹریشن کا تجربہ ، ریسرچ آرٹیکل اور تعلیمی تجربہ ہوتا ہے تاہم موجودہ یہی اختیارات استعمال کرنے والے ڈپٹی چیئر کے پا س ایسا کوئی اختیار نہیں ہے ۔

مزید پڑھیں: انٹر بورڈ میں جعلی تقرریوں کا معاملہ، تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی

اس حوالے سے نگران دفتر شیخ الجامعہ اے کیو خلیل سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب ڈاکٹر زاہد نے مستقل وائس چانسلر پر کیس کیا تو ہمارے پاس جواب دعوی جمع کرانے کے لئے کوئی ایسی اتھارٹی نہیں تھی جس سے وکالت نامے پر دستخط کرائے جاسکیں جس کے لئے ایمرجنسی کمیٹی بنائی گئی اور ایمرجنسی کمیٹی نے مجھے نگران دفتر شیخ الجامعہ بنایا جس پر میں نے وکالت نامے پر دستخط کئے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں ایمرجنسی کمیٹی کے فیصلے کے تحت نگران بنایا گیا ہوں تاہم اس کا کوئی نوٹی فکیشن نہیں ہے اور رجسٹرار ڈاکٹر صارم کی تعیناتی کا فیصلہ اگرچہ میں نے کیا ہے مگر اس کانوٹی فکیشن دفتر رجسٹرار دے سکتا ہے ۔

Related Posts