ڈارک ویب کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈارک ویب کیا ہے؟
ڈارک ویب کیا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عام طور پر لوگوں کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ ڈارک ویب کوئی معمولی ویب سائٹ ہے، مگر ایسا بالکل بھی نہیں ہے، ڈارک انٹرنیٹ یا سیاہ انٹرنیٹ کی اصطلاح انٹرنیٹ پر موجود ایسے نیٹ ورک سرور کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو عام انٹرنیٹ صارفین کی پہنچ سے دور یا ناقابل تلاش ہوتے ہیں۔

ڈارک ویب ورلڈ وائیڈ ویب کا ایسا حصہ ہے جس تک پہنچنے کے لیے آپ کو خصوصی سافٹ وئیر کی ضرورت پیش آئے گی، مگر جب آپ ایک مرتبہ اس ویب سائٹ تک پہنچ جائیں گے تو یہ آپ کو بالکل ایسے ہی نظر آتی ہے جیسے کوئی بھی عام ویب سائٹ ہو۔

تاہم، اس دنیا میں موجود کچھ ویب سائٹ اس حد تک پوشیدہ ہوتی ہیں کہ کوئی سرچ انجن بھی انہیں ڈھونڈ نہیں سکتا اور خصوصی ایڈریس ہونے کی ہی صورت میں آپ ان تک پہنچ سکتے ہیں۔

یہ دنیا ایسے لوگوں اور گروہوں کا مسکن ہوتی ہیں جو خود کو عام دنیا یا حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔جو کسی کی نظر میں نہیں آنا چاہتے۔

انٹرنیٹ کی دنیا کے اس حصے یعنی ڈارک ویب میں خصوصی مارکیٹیں یعنی ’ڈارک نیٹ مارکیٹس‘ بھی قائم ہوتی ہیں جہاں غیر قانونی کام کھلے عام کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر اسلحہ، منشیات یا خصوصی فحش فلمیں فروخت کی جاتی ہیں اور اس کے لیے خصوصی کرنسی مثال کے طور پر بٹ کوائن کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اس دنیا میں ایسی بھی مارکیٹس موجود ہوتی ہیں جہاں آپ کو اجرتی قاتل دستیاب ہوتے ہیں جنہیں آپ خرید کر کسی کو بھی قتل کروا سکتے ہیں۔

ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ گوگل سرچ انجن کے ڈیٹا بیس میں صرف 16 فیصد ویب صفحات کا اندراج موجود ہے جبکہ باقی ویب سائٹس اب بھی گوگل کی پہنچ سے دور ہیں۔ اس لیے انہیں کسی کے لیے بھی ڈھونڈنا کافی مشکل ہوتا ہے۔

اس قسم کی صورتحال میں ڈارک ویب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام کو مشکل ضرور بنا دیتی ہیں مگر ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جب سیکیورٹی ایجنسیاں ایسی ویب سائٹس تک پہنچنے اور ان کو چلانے یا استعمال کرنے والوں تک پہنچنے میں کامیاب رہی ہیں۔

اس کی ایک مثال ڈارک ویب پر منشیات کا کاروبار کرنے والی بڑی مارکیٹ ’سلک روڈ‘ کو چلانے والے شخص راس البرکٹ کی گرفتاری میں کامیابی ہے۔

مزید پڑھیں:بیکٹیریا کے معاشرے میں بھی انصاف کا تصور موجود ہے۔ماہرین کا انکشاف

اسی طرح امریکی ادارے ایف بی آئی نے حال ہی میں ڈاک ویب پر بچوں سے جنسی تشدد کی ویب سائٹ چلانے والے دو افراد کو بھی حراست میں لیا تھا۔

Related Posts