پاکستانی علمائے کرام کا دورۂ افغانستان سوشل میڈیا پر بحث، انٹر نیشنل میڈیا کا کردار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی علمائے کرام کا دورہ افغانستان اور انٹر نیشنل میڈیا کا کردار
پاکستانی علمائے کرام کا دورہ افغانستان اور انٹر نیشنل میڈیا کا کردار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین کا دورہ افغانستان ان دنوں عالمی،ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے،اس حوالے سے ہم نے مفتی عبد القدوس محمدی جوکہ وفاق المدارس پاکستان کے ترجمان بھی ہیں،سے سیر حاصل گفتگو کی جو قارئین کے گوش گزار ہے۔

سوال: آپ چونکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ترجمان ہیں اس دورے کے مقاصد پر کچھ روشنی ڈالیں گے؟

مفتی عبد القدوس محمدی : صدر وفاق المدارس پاکستان حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب کی سربراہی میں ان دنوں وفد افغانستان کے دورے پر گیا ہوا ہے، یہ دورہ کسی خاص ایجنڈے، یا کوئی ہنگامی دورہ نہیں ہے، بلکہ جب سے افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت آئی اور عملی طور پر امارات اسلامیہ کے پاس اقتدار آیا، اس وقت سے یہ تجویز زیر غور تھی کہ پاکستان کے اکابر علمائے کرام اور یہاں کی نامور شخصیات افغانستان کا دورہ کریں، اور اس سے پہلے کئی مواقعوں پر افغانستان کے وزراء اور وہاں کی ذمہ دارشخصیات اور وہاں کے اہم لوگ پاکستان اور پاکستان کے مدارس کا دورہ کرچکے ہیں، جیسا کہ اس دورے میں سینیٹر طلحہ محمود صاحب بھی شامل تھے، اور ان کے رفاعی ادارے کی جانب سے پہلے ہی افغانستان میں فلاحی کاموں کا سلسلہ جاری تھااور سلسلہ تاحال جاری ہے، یہ اصل میں اُسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، یہ دورہ معمول کا دورہ ہے، جس کے بارے میں عرصے دراز سے تجویز آرہی تھی کہ پاکستان اور افغانستان کے علمائے کرام کادونوں ممالک میں آمدور فت کا ایک تسلسل رہنا چاہئے، مختلف حوالوں سے پاکستان اور افغانستان کا جو رشتہ ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، یہ بالکل معمول کا دورہ ہے۔

سوال: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے وفد میں کون کون لوگ شامل ہیں؟

مفتی عبد القدوس محمدی: علمائے کرام کا جو وفد افغانستان گیا ہے اُس میں صدر وفاق المدارس پاکستان حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب، ناظم اعلیٰ وفاق المدارس حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری، جامعہ حقانیہ جو اکوڑہ خٹک ہے، جہاں طالبان کی اعلیٰ قیادت زیر تعلیم رہی اور حضرت مولانا سمیع الحق کا افغانستان کے حوالے سے جو مثالی کردار رہا اُن کے برادر حضرت مولانا شیخ الحدیث انوار الحق صاحب، جامعہ عثمانیہ پشاور کے حضرت مولانا مفتی غلام الرحمن صاحب، حضرت مولانا حسین احمد صاحب، حضرت مولانا طیب پنجپیری صاحب، حضرت مولانا احسان الحق صاحب، ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی صاحب، حضرت مولانا احمد حنیف جالندھری صاحب اور دیگر علمائے کرام بھی اس وفد میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ اس وفد میں وفاقی وزیر سیفران سینیٹر طلحہ محمود صاحب اپنے رفقاء اور ٹیم کے ساتھ شامل ہیں۔

سوال: وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین کی وہاں کن کن شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان میں کیا امور زیر بحث آئے؟

مفتی عبد القدوس محمدی:وفاق المدارس پاکستان کے قائدین کی وہاں پر تقریباً سب ہی قابل قدر لوگوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، کوئی ایسی قابل ذکر شخصیت نہیں جس کے ساتھ وہاں ملاقات نہ ہوئی ہو، جس انداز سے وہاں کی حکومت نے اس وفد کی پذیرائی کی میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس کے علاوہ جو تفصیلی ملاقات ہوئی وہ وہاں کے وزیر اعظم سے ہوئی، تعلیم کے حوالے سے بھی تفصیلی مشاورت ہوئی۔

سوال: کہا جا رہا ہے کہ یہ دورہ پاکستانی اداروں کی ایماء پر ہو رہا ہے اور اس میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات مقصود ہیں؟

مفتی عبد القدوس محمدی:میڈیا اس طرح کی چیزوں کو اپنے زاویے سے دکھانے کی کوشش کرتا ہے، جانبدار رپورٹنگ کرنے والے میڈیا گروپوں کی خبروں پر یقین نہیں کرنا چاہئے بلکہ حقائق کو پیش نظر رکھنا چاہئے، اس خطے کے مسائل ہیں اور ساری چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، ان کو ایک دوسرے سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ہے، اگر علمائے کرام مصالحت کی کوششیں کررہے ہیں اور عشرے سے جاری مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر اس میں علمائے کرام سے استفاہ حاصل کیا جاتا ہے، تو اس میں کوئی معیوب بات نہیں۔ یہ کام بہت پہلے ہونا چاہئے تھا۔ اُمید اس کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے، منفی پروپیگنڈے کو خاطر میں نہ لایا جائے۔

سوال: آپ کیا سمجھتے ہیں اس دورے کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

مفتی عبد القدوس محمدی:اس دورے کے نتائج کے حوالے سے تفصیلی بات جب ہمارے اکابرین تشریف لائیں گے، اُن سے جو احوال سامنے آئیں گے، اس کی روشنی میں اس دورے کے اثرات اور نتائج کا صحیح تجزیہ کیا جاسکے گا، ابھی تک کا جو احوال سامنے آرہا ہے وہ بہت ہی خوش آئند ہے۔

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟اس دورے کے مقاصد کیا تھے؟

مفتی عبد القدوس محمدی: اس دورے کے حوالے سے صدر وفاق المدارس پاکستان حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب نے خود ٹوئٹ کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ اس دورے کے مقاصد میں تعلیم کے حوالے سے، اقتصاد کے حوالے سے اور رفاع عامہ کے حوالے سے امور زیر بحث آئیں گے، افغانستان کی نئی حکومت کی طرف سے صدر وفاق المدارس پاکستان حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب کی خدمات سے استفادہ انشاء اللہ نیک شگون ثابت ہوگا، علمائے کرام کے دورے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، یہ دورہ دونوں ممالک میں امن و امان کے حوالے سے بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

Related Posts