سندھ حکومت کی جے آئی ٹی رپورٹ پر دستخط نہیں ، سپریم کورٹ نوٹس لے، علی زیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے بحری امور سیّد علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ جے آئی رپورٹ صرف ایک نہیں کیونکہ میری اور سندھ حکومت کی جے آئی ٹی رپورٹس الگ الگ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  وفاقی وزیر برائے بحری امور سیّد علی حیدر زیدی نے شہرِ اقتدار میں وزیرِ اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  میرے پاس جو جے آئی ٹی ہے، اس کے ہر صفحے پر عزیر بلوچ کے دستخط ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ سندھ حکومت کی جے آئی ٹی میں ہر 4صفحات کے بعد دستخط ہیں جبکہ دستخط کرنے والے عزیر بلوچ نے کہا کہ خدشہ ہے مجھے مار دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ  دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک سندھ حکومت کی طرف سے  یہ نہیں بتایا گیا کہ عزیر بلوچ نے کس کے کہنے پر قتل کیے۔ ہمارا فرض ہے جس نوعیت کے ایک شخص انکشافات کر رہا ہے، اسے سامنے لائیں۔

وزیرِ بحری امور علی زیدی نے کہا کہ اللہ اللہ کرکے سندھ حکومت نے جے آئی ٹی پیش کی۔ آج حقائق سامنے رکھوں گا، دستاویزات دوں گا اور آئندہ کا لائحہ عمل پیش کروں گا۔ہم ملک بدلنے اور اسے صحیح راہ پر لگانے آئے ہیں۔

سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کل پیپلز پارٹی کے ترجمان نبیل گبول کہہ رہے تھے کہ پوری جے آئی ٹی سامنے نہیں آئی۔ جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ 43 صفحات کی ہے جس پر کسی کے دستخط نہیں۔ 

دورانِ پریس کانفرنس وفاقی وزیرِ بحری امور نے کہا کہ جس رپورٹ پر تحقیقاتی اداروں کے دستخط ہیں، وہ الگ ہے۔ میرے پاس جو جے آئی ٹی رپورٹ ہے، اس میں تو پیپلز پارٹی والے قتل کرارہے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ اصل رپورٹ میں رزاق کو مارنے کیلئے قادر پٹیل کے احکامات کا ذکر ہے۔ سندھ حکومت کے ماتحت اداروں کے جے آئی ٹی رپورٹ پر دستخط نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نوٹس لے۔جن کا رپورٹ میں نام ہے وہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ 

Related Posts