انٹر بورڈ امتحانات کیلئے قائم کمیٹی کو لسانی رنگ دے دیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انٹر بورڈ امتحانات کیلئے قائم کمیٹی کو لسانی رنگ دے دیا گیا
انٹر بورڈ امتحانات کیلئے قائم کمیٹی کو لسانی رنگ دے دیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : سندھ بھر کے تمام بورڈز میں منعقد ہونے والے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات کو مانیٹر کرنے کے لئے ڈائریکٹر جنرل کالجز غلام مصطفی چارن کی جانب سے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے ،جس میں سندھ بھر کے تمام بورڈ کے تحت انٹر کے امتحانات کو مانیٹر کرنے کے لئے ریجنل ڈائریکٹر کے تحت 4 افسران کو مانیٹرنگ سونپی گئی ہیں کہ کالجز میں سطح پر امتحانات کو مانیٹر کریں گے ۔

جس کے لئے تمام ریجنل ڈائریکٹر کی جانب سے ڈی جی کو 4 نام بھیجے گئے جس کے بعد ڈی جی کالجز کی جانب سے 26 ناموں پر مشتمل ایک نوٹی فکیشن نکالا گیا ہے جس میں کراچی بورڈ سمیت سندھ کے دیگر 6 بورڈ کے امتحانات کو مانیٹر کرنے کے لئے افسران کی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں ۔

نوٹی فکیشن کے مطابق صوبائی کمیٹی میں راشد احمد مہر، آفتاب احمد مہر، ڈاکٹر محمد قاسم راجپر اور راشد احمد کھوسو کو شامل کیا گیا ہے۔ جب کہ کراچی ریجن کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر حافظ عبدالباری اندھنڑ، نثار احمد ڈھایو، عبدالغفار بھٹو اور یاسمین سومرو، حیدر آباد ریجن میں پروفیسر عبدالحمید چنڑ، شازیہ احمد، محمد علی ملک اور افتخار احمد مہر، میر پور خاص ریجن میں پروفیسر مرچنداڈ، شرین عبید، عبدالہادی داود پوٹو، لاڑکانہ ریجن میں پروفیسر غلام سرور لغاری، شاہدہ پروین چنڑ، سید امتیاز شاہ اور عقیل احمد کے علاوہ سیکھر ریجن کیلئے پروفیسر غلام سرور عباسی، روبینہ نارو، سائیں رکھیو اور سید وفا شاہ سمیت شہید بینظیر آباد ریجن کیلئے پروفیسر شاہدہ پروین ابڑو، ارشاد احمد اوڈھو اور قمر الدین کیریو کو شامل کیا گیا ہے۔

اس میں افسران کے گریڈ کے حساب سے کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جس میں اردو بولنے والے بھی شامل ہیں تاہم اس کے باوجود خواجہ اظہار الحسن نے اس کو لسانیت کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن رابطہ کمیٹی خواجہ اظہار الحسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹر کے کالجز کی اسکروٹنی کمیٹی میں 26 اساتذہ میں سے ایک بھی کراچی کا مقامی اردو بولنے والا افسر نہیں شامل کیا گیا، صوبے کا ہر محکمہ سندھو دیش بنتا جارہا ہے۔

اس حوالے سے سپلا کے رہنما منور عباس کا کہنا ہے کہ ڈی جی نے امتحانات کے انعقادکے حوالے سے کمیٹی بنا کر زبردست اقدام کیا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں کراچی میں بعض عناصر کی جانب سے لسانیت کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ، بحیثیت استاد ہمیں زیب نہیں دیتا کہ ہم زبان ، قوم ، مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر بات کریں کیوں کہ استاد استاد ہوتا ہے وہ کسی فرقہ ، زبان ، قوم اور علاقہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

ان کا مذید کہنا ہے کہ میں نے ریجنل ڈائریکٹر کراچی عبدالباری اندھنڑ سے کہا تھا کہ کراچی ڈی جی آفس اور آر ڈی آفس میں سندھی افسران کے ساتھ اردو بولنے والے افسران کو بھی تعینات کیا جائے جس پر کوئی بھی افسر ان دفاتر میں تعیناتی کے لیے تیار نہیں ہوا تھا۔

واضح رہے کی ڈ ی جی کی جانب سے نکالے گئے نوٹی فکیشن میں اردو بولنے والے افسران کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں فیزیکل ایجوکیشن کالج سکھر کی پرنسپل روبینہ ناروسمیت دیگر شامل ہیں ۔اس حوالےسے ڈائریکٹر جنرل کالجز غلام مصطفی چارن سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ نے سکسیشن سرٹیفکیٹ آفس کا افتتاح کردیا،فیس 22 ہزار مقرر

Related Posts