کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے پیش نظر تمام سرکاری دفاتر( ماسوائے لازمی سروس کے زمرے میں آنے والے صحت، اسپتال، واٹر بورڈ،بلدیات وغیرہ) جمعرات سے بند کرنے اور کل سے 15 دن کے لیے تمام شاپنگ مالز ، سی ویو ، ریسٹورنٹس اور الیکٹرونک مارکیٹ ، پبلک پارکس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپتال حسب معمول کام کرتے رہیں گے جبکہ ان کی او پی ڈیز 15 دنوں کے لیے بند رہیں گی ، اس کے علاوہ انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس برانچ کو بھی بند کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں 200 کورونا وائرس ٹیسٹ کی گنجائش بڑھا کر 5000 کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اس کے پھیلائو کو روکنا ہے۔اگر یہ وائرس پھیل گیا تو اسپتال کم پڑ جائیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے یہ فیصلے آج ٹاسک فورس کے 20 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بندش کے عرصے کے دوران تمام کریانہ کے اسٹور، سبزی ، مرغی ، مچھلی مارکیٹس، ڈبل روٹی بیچنے والے اور روزمرہ استعمال کی اشیاء فروخت کرنے والی دکانیں کھلی رہیں گی اور اگر مذکورہ دکان دار چاہیں تو اپنی دکانیں 24 گھنٹے بھی کھول سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو اُن کے گھروں تک محدود کرنا چاہتے ہیں اور اس بندش کا کل سے اطلاق ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری دفاتر کو بند کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری جاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بڑے ہوٹلز میں ریسٹورنٹس سروس بند ہوگی اور ریسٹورنٹس آرڈر پر کھانا لوگوں کو بھیج تو سکتے ہیں مگر اپنے ہاں کھانا کھلانے پر پابندی ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نےانٹر سٹی بس سروس بھی پرسوں سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ جن لوگوں نے بھی اپنے شہروں کو واپس جانا ہے وہ 2 دن کے اندر واپس چلے جائیں ، انٹرا سٹی بس سروس حسب معمول چلتی رہے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے 3 ارب روپے سے کورونا وائرس فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
اس میں وزیراعلیٰ سندھ ، میرے وزراء ، مشیران، اسپیشل اسسٹنٹس،میئر کراچی، چیف سیکریٹری ، آئی جی پولیس اور چیئر مین پی اینڈ ڈی اپنی پوری تنخواہ دے رہے ہیں جبکہ گریڈ 21 کے افسران اپنی آدھی تنخواہ فنڈ میں دیں گے اور گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک کی 10 فیصد تنخواہ کاٹی جائے گی اورگریڈ 1 تا گریڈ 16 تک کے ملازمین کی 5 فیصد تنخواہ فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیاگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ فنڈ 5 افراد مل کر چلائیں گے ، ان میں 2 سرکار ی اور 3 نجی شعبے سے ہوں گے۔یہ فنڈ چیف سیکریٹری ممتاز شاہ کے تحت ہوگا جبکہ حکومت کی جانب سے سیکریٹری خزانہ ممبر اور نجی شعبے کی جانب سے انڈس اسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری ، فیصل ایدھی اور مشتاق چھاپرا ممبر ہوں گے۔یہ کمیٹی کورونا وائرس کے حوالے سے تمام اخراجات کرنے کے لیے بااختیار ہوگی ۔
اس فنڈ سے اکائونٹ کھولا جارہا ہے ۔ اس اکائونٹ میں مخیر حضرات بھی نقد اور سامان کی صورت میں عطیہ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیک پر 2 دستخط کنندہ ہوں گے ایک سیکریٹری فنانس اور ایک نجی شعبے سے ۔ یہ فنڈ 3 بلین روپے کا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ریلیف فنڈ سے 1 بلین روپے ٹرانسفر کر کے اس اکائونٹ میں دینے کا فیصلہ کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے سکھر کمشنر کی پوری ٹیم جس میں ہیلتھ ، پولیس اور دیگر اداروں کے لوگ ہیں اُن کو اچھا کام کرنے پر اُن کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ وہاں کام کررہے ہیں ، ہم اُن کو انعام بھی دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سکھر کے کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ زائرین کے گھروں کے پتے آج ہی بھیجیں۔میں آپ کی لسٹ ڈپٹی کمشنرز کو بھیجوں گا تاکہ وہ اُن کے گھروں میں راشن بھیج سکیں۔انہوں نے کمشنر سکھر سے کہا کہ وہ قرنطینہ میں رکھے ہوئے زائرین کو کہیں کہ وہ اپنا خیال رکھیں۔ہم اُن کے گھروں کا خیال رکھیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ان کے انتظامات کرنے کے لیے کمشنر سکھر سے ویڈیو لنک کانفرنس کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ،وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر، میئرکراچی ، چیف سیکریٹری ، آئی جی پولیس ، صوبائی سیکریٹریز ، فیصل ایدھی ، ایم ڈی پی ڈی ایم اے کے ڈبلیو ایس بی، سی ای او کے الیکٹرک، شہزاد رائے ، ایئرپورٹ ، ایف آئی اے ، سی اے اے کے نمائندے شریک تھے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 38 ہوگئی ہے جبکہ سکھر میں تفتان سے آئے ہوئے زائرین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 134 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:محکمہ محنت کی غفلت :سندھ میں کورونا وائرس مزید پھیلنے کا خدشہ