ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں بہن بھائی کی شادی، کیا یہ سچ ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں بہن بھائی کی شادی، کیا یہ سچ ہے؟
ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں بہن بھائی کی شادی، کیا یہ سچ ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج کل پاکستانی ڈراموں کا معیار ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف گامزن نظر آتا ہے، ہمسایہ ممالک میں زبردست شہرت حاصل کرنے کے بعد حال ہی میں پیش کیے جانے والے ڈراموں پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی۔

بعض اوقات پاکستانی ڈرامہ سیریلز میں بے جوڑ رشتوں، بہنوئی اور سالی، بھابھی اور دیور اور دیگر رشتوں کی آپس میں شادی اور کبھی کبھی عمر رسیدہ شخص کا اپنے دوست کی کمسن بیٹی سے چکر بھی دکھایا جاتا ہے تاہم ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں ایسی کوئی بات نہیں۔

حال ہی میں آن ائیر ہونے والے ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں خون کے رشتوں (بہن بھائی) کو آپس میں شادی کرتے دکھایا گیا جبکہ موجودہ دور میں عوام میں شعور و آگہی کو فروغ دینے کی دوڑ میں شریک میڈیا کی جانب سے یہ اقدام انتہائی توہین آمیز محسوس ہوتا ہے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کا معیار ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جارہا ہے۔ ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اس طرح میں کزنز کی آپس میں شادی کی روایت کو تبدیل کرنے کیلئے ایک انتہائی بھونڈی کوشش سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ بہن بھائی کی شادی کرادی گئی، کیا یہ ممکن ہے؟

رضاعی بہن بھائی کی شادی

اسلامی شریعت کے مطابق رضاعی بہن بھائی جنہیں آسان الفاظ میں دودھ شریک بہن بھائی بھی کہا جاسکتا ہے، آپس میں شادی نہیں کرسکتے۔ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ ایک رضاعی بھائی اپنی رضاعی بہن کی ایسی سگی بہن سے شادی کر لے جس سے اس کا دودھ کا رشتہ نہیں ہے۔

تاہم ڈرامہ سیریل میں اسلامی شریعت کے بنیادی اصول کا مذاق اڑانے کی مذموم کوشش کی گئی۔ رضاعی بہن بھائی کو ایک دوسرے سے شادی کرتے بلکہ اولاد کی پیدائش بھی دکھائی گئی ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے کھل کر تنقید کی اور ڈرامہ بنانے والوں کو برا بھلا کہا۔ 

جدا ہوئے کچھ اس طرح کی کہانی کو جدید ترین کہا جائے تو پاکستانی قوم اس جدت کیلئے آج تو کیا، آئندہ 10 برس تک کیلئے بھی تیار نہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر ایک مسلم معاشرے میں ڈرامہ ساز تمیز نہیں سکھا سکتے تو انہیں رشتوں کی توہین کرنے کا بھی کوئی حق نہیں۔ 

اسلامی شریعت کیا کہتی ہے؟

دودھ شریک بہن بھائی کی آپس میں شادی جائز نہیں۔ یہ ممانعت جو دینِ اسلام نے عائد کی ہے، دودھ کے اس غذائی و مساوی اثر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی جس سے مرد اور عورت دونوں کی جینیاتی ساخت کا گہرا تعلق ہے جو دانشمندی اور سائنسی نقطۂ نظر سے بھی درست ہے۔ 

ڈرامے کے تصور کی انفرادیت 

میرے پاس تم ہو جیسے ڈراموں کے مصنف خلیل الرحمان قمر نے جدا ہوئے کچھ اس طرح لکھ کر اپنی متنازعہ شخصیت کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ انہیں جب ٹی وی پروگرامز میں بلایا جاتا ہے تو ان کے خواتین کے متعلق قابلِ قدر خیالات پر شدید تنقید کی جاتی ہے۔

موجودہ صورتحال کے مطابق ڈرامہ سیریل جدا ہوئے کچھ اِس طرح ہم ٹی وی پر آن ائیر ہے جس میں مرکزی کرداروں میں در فشاں سلیم اور نبیل زبیری نظر آرہے ہیں۔ زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ڈرامہ مومنہ درید کی پروڈکشن میں بنایا گیا جو بہت سے اہم ڈرامے بنا چکی ہیں۔

معروف ڈائریکٹر و پروڈیوسر مومنہ درید پری زاد، دیارِ دل، یقین کا سفر، ہم سفر، عہدِ وفا اور سنو چندا سمیت متعدد مشہور ترین ڈرامے بنا چکی ہیں جنہیں پاکستانی ناظرین و سامعین کی بڑی تعداد نے پسندیدگی کی سند عطا کی اور ان کے کام کو ناقدین نے بھی بے حد سراہا۔

ذمہ داری کی ضرورت

ہمسایہ ملک بھارت کے ڈرامے ہم سے آگے نکل چکے ہیں جن کا مقصد ناظرین کو سوائے تفریح مہیا کرنے اور ساس بہو کے جھگڑے بڑھانے کے اور کچھ نہیں جبکہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری تاحال شادی سے پہلے اور بعد کے ناجائز مراسم سمیت دیگر متنازعہ موضوعات میں الجھ گئی۔

 ڈائریکٹرز اور پروڈیوسزر خواتین سے نفرت اور رشتوں کی توہین جیسے متنازعہ موضوعات کو پرکشش سمجھنے لگے ہیں۔ خلیل الرحمان قمر اور مومنہ درید جیسے ڈرامہ رائٹرز اور پروڈیوسرز کو مثبت سمت میں کام کرنا ہوگا تاکہ ڈرامہ انڈسٹری کا معیار بحال ہوسکے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ایکسپو 2020 دبئی کیا ہے؟

Related Posts