اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران شیریں مزاری نے جیلوں کی حالت زار سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی۔
سپریم کور ٹ میں جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کی ، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری عدالت پہنچ گئیں جس پر عدالت نے کہا کہ شیریں مزاری صاحبہ آپ کو طلب تو نہیں کیا تھا۔
جس پر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میں خود رپورٹ عدالت کو جمع کرنا چاہتی ہو،شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کردی،ان کا کہنا تھا کہ جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔
چیف جسٹس نے شیریں مزاری سےاستفسار کیا کہ آپ نےایک نوبل ٹاسک لیاہواہے، جیل میں قیدیوں کی حالت زار کاسب کوپتہ ہے، نیلسن منڈیلا نے کہا اگر کسی قوم کی گورننس اور حالات کا جائزہ لینا تو جیلوں کی حالت دیکھیں، نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئےشیریں مزاری صاحبہ نے جو کام کیا اس سے چیزیں بہتر ہوجائیں گی، جیلوں میں قیدیوں کی تعداد بہت زیادہو گئی ہے ،زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر کسی کو مارنا درحقیت قتل اور قابل سزا جرم ہے، شیری مزاری