شہباز شریف نے نواز شریف کو وزیراعظم کیلئے امیدوار نامزد کردیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ بطور پارٹی صدر میں نے نوازشریف کو وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ ن کا امیدوار نامزد کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ ریویو اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے سے نوازشریف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، قانون کے ذریعے نااہلی کی مدت کا تعین 5 سال کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے لوڈشیڈنگ ختم کی، چین سے بہترین تعلقات استوار کیے مگر پچھلے الیکشن میں نوازشریف کے میںڈیٹ کو چرالیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2014 میں چیئرمین پی ٹی آئی کے دھرنے نے معیشت کا بیڑا غرق کیا، ملک کے خلاف ایسی سازشیں ہوں گی تو معیشت کی یہی صورتحال ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل پر 50 ہزار نوکریاں دیں، ایم کیو ایم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امیر ترین طبقے سے بھی ٹیکس لینے کا راستہ روک دیا گیا ہے، 2 ہزار 600 ارب روپے ارب ٹیکس کیسز کے خلاف حکم امتناعی برسوں سے چل رہا ہے، گزشتہ سال لگائے گئے 190 ارب کے سپر ٹیکس پر بھی حکم امتناع ہے۔ اس معاشی نقصان کا ذمہ دار کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، آئی ایم ایف کی وجہ سے بجلی کی قیمت بڑھائی تاہم چھوٹے صارفین بجلی کی قیمت میں اضافہ سے متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور حکومت سے 8 ماہ دھرنے اور افراتفری کی صورتحال کے نکال دیں، یہ بتائیں کہ میں گرفتار ہوا تو میری مدد کیوں نہ ہوئی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاست نہیں ریاست بچائی، یہ مانتے ہیں ہمارا ووٹ بینک متاثر ہوا، اپنی سیاست کو ریاست پر قربان کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریاست بچ گئی تو سب کچھ بچ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشکل حالات میں حکومت چلائی، 16 ماہ میں ایک روپے کا اسیکنڈل ہمارے خلاف نہیں آیا۔

وزیراعظم نے حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ حساس اداروں کے اہلکاروں کی شناخت ظاہر ہونے کے واقعات کے باعث منظور کیا گیا، دہشت گردوں کا پیچھا کرنے والے ایک اہلکار کی شناخت ظاہر کیے جانے کے باعث شہادت ہوئی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میں 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں۔ ایسا ہے تو متعدد گرفتاریوں پر میری مدد کیوں نہیں کی گئی؟ مزید کہا کہ میں نے کب اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تعلقات سے انکار کیا ہے، اسٹیبلشمنٹ سے میرے تعلقات کب اچھے نہیں تھے۔

Related Posts