آرمی چیف توسیع کیس میں قانونی سقم: رُول 19 قابلِ اطلاق نہیں۔جسٹس آصف کھوسہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آرمی چیف توسیع کیس میں ایک اور قانونی سقم: رُول 19 قابلِ اطلاق نہیں۔جسٹس آصف کھوسہ
آرمی چیف توسیع کیس میں ایک اور قانونی سقم: رُول 19 قابلِ اطلاق نہیں۔جسٹس آصف کھوسہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع پر کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ایک اور قانونی سقم سامنے آیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ رُول 19 قابلِ اطلاق نہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی توسیع پر از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ہو رہی ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم بھی سماعتی ججز بینچ کا حصہ ہیں۔

اٹارنی جنرل انور منصور چیف جسٹس اور دیگر معزز ججز کے روبرو پیش ہوئے۔ حکومتی مؤقف کے حق میں دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رُول 19 کہتا ہے کہ کابینہ اراکین نے اگر بروقت جواب نہ دیا تو اس کا مطلب ہاں سمجھا جائے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بروقت جواب دینے یا نہ دینے کا کوئی سوال نہیں  جب کابینہ سرکولیشن میں ہی کوئی وقت مقرر نہیں تھا۔ یہ نقطہ درست نہیں، اسے چھوڑ دیں۔رُول 19 یہاں قابلِ اطلاق نہیں ہوسکتا۔

وفاقی کابینہ کی طرف سے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی نئی منظوری عدالت میں پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ آرٹیکل 243 کے مطابق پاک فوج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہیں جبکہ وزیر اعظم کو تجویز دینے کا اختیار حاصل ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ از سر نو اور توسیع کے حوالے سے قانون بتائیں جس پر عمل درآمد ہوا ہو۔ آرٹیکل 243 جس کا آپ نے ذکر کیا، اس سے کسی کو انکار نہیں۔

اس موقعے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں تعیناتی کی بات موجود ہے لیکن تعیناتی کی مدت کا تذکرہ کہاں ہے؟ آپ یہ بتائیں کہ کیا ریٹائر ہو جانے والے جنرل کو آرمی چیف لگانے کا اختیار ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع یا از سر نو تعیناتی  انتہائی اہم معاملہ ہے جس پرآئین خاموش ہوجاتا ہے۔ اس سے قبل دس دس سال تک پانچ سات جرنیلوں نے توسیع لی۔آئندہ کے لیے معاملے میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔ 

Related Posts