18 ویں ترمیم کے بجائے متنازعہ شقوں کی نشاندہی ہونی چاہیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں  کورونا وائرس کے باوجودسیاسی سرگرمیوں میں کوئی سست روی نہیں آئی ہے۔ وفاقی حکومت تاریخی 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کرنے پر غور کر رہی ہے ، جس سے سیاسی جماعتوں کوخود مختاری اور سخت جدوجہد سے وابستہ صوبائی حقوق کے خاتمے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے 18 ویں ترمیم کو غلط قرار دیکرملک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ تحریک انصاف شروع ہی سے 18ویں  ترمیم کی مخالف رہی ہے کیونکہ وفاق جب بھی سندھ میں کچھ کرنے کا ارادہ کرتا ہے آئینی پیچیدگیاں آڑے آجاتی ہیں اوراختیارات کی جنگ کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے ۔

ایک دہائی قبل پیپلز پارٹی کی حکومت نے 18 ویں ترمیم کو یہ کہتے ہوئے منظور کیا کہ اس نے 1973 کے آئین کا اصل چہرہ بحال کردیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب صدر نے خوشی سے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کے حوالے کردیئے۔ اب تحریک انصاف اس عمل کو نامکمل سمجھتی ہے کیونکہ وفاقی حکومت کا ماننا ہے کہ 18 ویں ترمیم کی موجودگی میں وہ صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی سے کام نہیں کرسکتی۔

اٹھارہویں ترمیم پر نظر ثانی کرنا ایک مردہ ہاتھی میں جان ڈالنے کی کوشش ہے اور تحریک انصاف کو اس میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وفاق کو صوبوں کے اختیارات کم کرنے کے بجائے جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات پر توجہ دینی چاہئے۔

اس ترمیم پر اعتراض کے حوالے سے ٹائمنگ پر مزید سوالات اٹھائے جارہے ہیں کیوں کہ تحریک انصاف اورسندھ حکومت کے درمیان کورونا کے معاملے پر شدید محاذ آرائی جاری ہے اور دونوں میں لاک ڈاؤن اور قبل کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ٹکراؤ کی فضاء قائم ہے، تحریک انصاف بلدیاتی نظام کو مزید مستحکم کرنا چاہتی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ تمام فریقین اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں۔

این ایف سی ایوارڈ ، جو وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے ،اس پر بھی دوبارہ غور کیا جارہا ہے حالانکہ اسے گذشتہ سال منظور کیا گیا تھا۔ این ایف سی ایوارڈ اکثر ایک آلے کے طور پر استعمال ہوتا ہے ، جب حکومت کسی صوبائی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے تو این ایف سی ایوارڈ کا معاملہ اٹھادیا جاتا ہے۔اس صورتحال میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا تحریک انصاف سندھ حکومت سے اختلافات کی وجہ سے کئی سالوں کی کاوشوں کو سبوتاژ کردیگی۔

حکومت نے مسائل کو حل کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کو شاذ و نادر ہی استعمال کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کونسل اکثر اجلاسوں میں تاخیر کی اور اس کے باوجود وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعہ مقرر کردہ سی سی آئی سیکریٹریٹ کبھی قائم نہیں ہوا تھا۔ پورے قانون کو ختم کرنے کے بجائے حکومت کو ان شقوں کی نشاندہی کرنی چاہئے جن میں وہ ترمیم کرنا چاہتی ہے۔

Related Posts