پی ٹی آئی سندھ کی قیادت کیلئے بااثر رہنماؤں میں رسہ کشی شروع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pti sindh leadership conflict

کراچی : پاکستان تحریک انصاف سندھ کی قیادت کیلئے بااثر رہنماؤں میں رسہ کشی شروع ہوگئی، غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی، ارباب غلام رحیم بھی قیادت کے خواہاں ہیں، حلیم عادل کو ہٹانے کیلئے لابنگ شروع کردی گئی۔

باوثوق پارٹی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں سینئر سیاسی رہنماؤں کی شمولیت کے بعد قیادت کیلئے تناؤ میں اضافہ ہوگیا، سابق وزرائے اعلیٰ غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی اور ارباب غلام رحیم پی ٹی آئی سندھ کی قیادت سنبھالنے کے خواہشمند ہیں۔

پارٹی ذرائع کے مطابق بااثر سیاسی رہنماؤں نے سندھ کے موجودہ صدر ، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو ہٹاکر صدارت حاصل کرنے کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں اور بلدیاتی الیکشن سے قبل پی ٹی آئی سندھ کی قیادت میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

حلیم عادل شیخ کے حوالے سے پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کو ٹکر دینے اور کارکنوں کا حوصلہ بلند رکھنے میں حلیم عادل شیخ کا نمایاں کردار رہا ہے ۔ ان کے خلاف بات کرنے والے پارٹی کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کا 120 ارب کا پیکیج، ریلیف کس کو اور کیسے ملے گا، مکمل طریقہ کار

دیرینہ کارکنوں اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ نے صوبے میں پارٹی میں نئی جان ڈالی ہے لیکن بعض عناصر حالیہ کنٹونمنٹ الیکشن میں کراچی میں کارکردگی کے فرق کو جواز بناکر حلیم عادل شیخ کو ہٹانے کی سازشیں کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی اور ارباب غلام رحیم کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ قربتوں کی وجہ سے سندھ کی صوبائی قیادت میں ایک بے چینی پائی جارہی ہے اور ہر عہدیدار غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے کہ کب انہیں عہدے سے ہٹادیا جائے گا۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو ناکام بنانے کیلئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اسی لئے کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں صرف اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی اور یوتھ ونگ کے کارکنان ہی نظر آئے۔

اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ صوبائی قیادت کی رسہ کشی کی وجہ سے آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو شدید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ سندھ کے گزشتہ ضمنی انتخابات میں شکست کی وجہ بھی اندرونی اختلافات کو قرار دیا جارہا ہے۔

Related Posts