معیشت بہتر ہورہی ہے، ٹیکس وصولیاں 11فیصد زائد ہیں، شوکت ترین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معیشت بہتر ہورہی ہے، ٹیکس وصولیاں 11فیصد زائد ہیں، شوکت ترین
معیشت بہتر ہورہی ہے، ٹیکس وصولیاں 11فیصد زائد ہیں، شوکت ترین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کٹھن حالات میں حکومت نے دور اندیش فیصلے کئے، ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں،ٹیکس وصولیاں 11فیصد زائد ہیں۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کیا، رواں مالی سال 2020-21 کی اقتصادی کارکردگی پر مشتمل اکنامک سروے جاری کردی گئی ہے۔اس موقع پر معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود بھی موجود تھے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے ڈاکٹر وقار مسعود، عبدالرزاق داود اور ثانیہ نشترکے ہمراہ اکنامک سروے پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کا آغا کوویڈ کے عروج کے ساتھ ہوا، لیکن حکومت نے دانشمندانہ پالیسی سے کوویڈ 19 کے اثرات زائل کیے، حکومت نے دور اندیش فیصلے کئے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ ایشیاء میں بہترین پرفارم کررہی ہے، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں، رواں مالی سال کے آخر میں 29 ارب ڈالرترسیلات زر کا تخمینہ ہے۔

انہوں نے کہ گندم، چاول اور گنا کی پیداوار میں اضافہ ہوا، چینی کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 58 فیصد بڑھی اور پاکستان میں 20 فیصد قیمت میں اضافہ ہوا، پام آئل، سویا بین، گندم، چائے سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہوا، قیمتیں ابھی بھی زیادہ ہیں اور عام آدمی کو متاثر کررہی ہیں۔

تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اسمارٹ لاک ڈاون کا بہترین فیصلہ کیا، وزیراعظم نے خصوصی کوششیں کرکے آئی ایم ایف سے ریلیف لیا، کوویڈ19 کی تیسری لہر بھی قابو میں آچکی ہے، کوویڈ کے باعث دو کروڑ لوگ بے روز ہوئے لیکن اس وقت برسرروزگار افراد کی تعداد 5 کروڑ 30 لاکھ تک ہوگئی ہے، صرف دو سے اڑھائی ملین لوگ رہ گئے جو کوویڈ سے بے روزگار ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہمیں اپنی فوڈ پیداوار کو بڑھانا ہوگا اور زراعت پر حکومت توجہ دے گی، اسٹوریج اور کولڈ ہاؤسز بنا کر آڑھتیوں کی اجارہ داری کو ختم کریں گے۔ آئی ایم ایف کا بجلی کی قیمتیں بڑھانے کیلئے دباؤ تھا، وزیراعظم نے آئی ایم ایف کا دباؤ مسترد کرکے بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے انکار کردیا۔

وفاقی نے کہا کہ چین اپنی انڈسٹری آوٹ سورس کرنے جارہا ہے ہم اس میں اپنا حصہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، چین دوسرے ملکوں کی بجائے پاکستان میں اپنی انڈسٹری منتقل کرے، آئی ٹی کی برآمدات کو 45 سے 100 فیصد اضافہ پر لیکر جائیں گے، ہم نے برآمدات، پیداوار اور ترسیلات زر کو بڑھانا ہے۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 1 ارب ڈالر تک آگئے ہیں، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایمازون نے ہمیں سیلر لسٹ میں ڈال دیا ہے، ایف بی آر محصولات میں ماہانہ بنیادوں پر 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر محصولات کا نئے مالی سال میں 5800 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 9 اور زرعی ترقی 2.77 فیصد رہی۔

شوکت ترین نے کہا کہ آئی ٹی چالیس فیصد سے گروتھ کر رہی ہے اور ہم چاہتے ہیں آئی ٹی سو فیصد پر گروتھ کرے، آئی ٹی کیلئے آئندہ بجٹ میں مراعات ہیں، سی پیک منصوبہ کے فوائد عوام کو روزگار کے طور پر ملیں گے، ہمارے بینکوں کو چھوٹے طبقے کو قرض دینے نہیں آتے، 60 لاکھ غریب گھرانے بجٹ میں ترجیح پر ہیں۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہم کئی اشیاء درآمد کرتے ہیں درآمدی اشیاء کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی قابو کرنے کے لئے انتظامی سٹرکچر بنانا ہوگا، قرضوں کے حوالے سے بڑی باتیں کی جاتی ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے اور پالیسی ریٹ کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، 38 ہزار ارب روپے کل قرض ہے اور گزشتہ سال سے اب تک 1 ہزار 700 ارب قرضہ بڑھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ 2019-20 میں 3.7 ٹریلین روپے قرضہ میں اضافہ ہوا، مقامی قرضہ 25 ہزار ارب اور غیر ملکی قرضہ 12 سے 13 ہزار ارب ہے، فیٹف کے اگلے سیشن میں پاکستان کو ریلیف ملنے کا امکان ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ گرے سے وائٹ لسٹ میں آجائیں گے، لیکن بہت کچھ بہتر ہوجائے گا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ گردشی قرضہ کی دو وجوہات ہیں، کیپسٹی ادائیگیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، 2023 میں کیپسٹی ادائیگیوں کا حجم 1500 ارب تک پہنچ جائے گا، یہ ادائیگیاں ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بھی زیادہ ہیں۔

ریکوری میں کچھ بہتری آئی ہے ڈسکوز کی نجکاری کریں گے، جان بوجھ کر ٹیکس نہ دینے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، ایف بی آر اب کسی کو ہراساں نہیں کرے گا، ٹیکس دہندگان کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا، تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے ہراساں کرنے کا عمل ختم ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی کا سیکٹر بلیک ہول ہے، حکومتی ملکیتی ادارے خسارے میں ہیں، ڈسکوز، پی آئی اے، ریلوے خسارے میں ہیں، جو سرکاری ادارے خسارے میں ہوں گے ان کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے، سرمایہ پاکستان بورڈ کے تحت 15 اداروں کی پہلے مرحلے میں نجکاری کی جائے گی۔

نوازشریف سمیت سب نے نجکاری کا نعرہ لگایا، جب لوگ وزیر بنتے ہیں تو سرکاری کمپنیوں کو فروخت کرنے سے ہچکچاتے ہیں، میں نجکاری کے معاملے پر کابینہ میں بہت دباؤ برداشت کرتا ہوں، اس وقت ملک میں 85 سرکاری ادارے اور کمپنیاں خسارے میں ہیں، فوری طور پر 15 اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی۔

مزید پڑھیں: سمندر پار پاکستانیوں نے معیشت کو سنبھال لیا، ترسیلات زر میں 29فیصد سے زائدکا اضافہ

Related Posts