ہندو راشٹر کی طرف پیشرفت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلامی ممالک کی باہمی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے مودی سرکار کی جانب سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور مندر کے بڑے پیمانے پر افتتاح کی شدید مذمت کی ہے۔
او آئی سی سے پہلے پاکستان بھی مودی حکومت کے اس انتہا پسندانہ، متعصبانہ اور اسلام دشمن اقدام کی مذمت کرچکا ہے۔ پاکستان نے بھارت کی نسل پرست مودی سرکار کے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے بجا طور پر عالمی برادری کی توجہ بھی نریندر مودی کی اقلیت دشمن پالیسیوں کی طرف مبذول کروائی ہے، جس کی آنکھوں پر بندھی وسیع انڈین مارکیٹ سے کمانے کی حرص کی پٹی ہمیشہ متعصب بی جے پی سرکار کے متعصبانہ رویے دیکھنے کے آڑے آتی ہے۔

او آئی سی کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کی طرف سے گزشتہ اجلاسوں میں ظاہر کیے گئے او آئی سی کے موقف کی روشنی میں جنرل سیکرٹریٹ ان اقدامات کی مذمت کرتا ہے جن کا مقصد بابری مسجد کی صورت میں اسلامی تہذیب کے نشانات کو مٹانا ہے، جو پانچ صدیوں سے بالکل اسی جگہ پر قائم رہی۔

 او آئی سی نے انڈیا کی متعصب بی جے پی سرکار کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے بالکل درست نشان دہی کی ہے کہ نریندر مودی کے زیر قیادت بی جے پی کی نسل پرست حکومت دراصل اس طرح کے اقدامات کے ذریعے بھارت سے  اسلامی تہذیب و تمدن کی نشانیوں کو مٹا دینا چاہتی ہے، چنانچہ اس مقصد کے تحت نہ صرف یہ کہ بھارت کے نصاب تعلیم سے ایک ہزار سالہ مسلم دور کی تاریخ حذف کر دی گئی ہے بلکہ اسلامی دور کا نشان بتانے والے تمام مقامات کے نام بھی تبدیل کیے جا رہے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت میں اس وقت کس قدر اسلام اور مسلمانوں کے تئیں تعصب کے زہر میں بجھے لوگ بر سر اقتدار ہیں۔

بابری مسجد کی مسماری صرف ایک مسجد یا عبادت گاہ کی مسماری کا معاملہ نہیں، یہ درحقیقت ایک پورے مذہب اور اس سے وابستہ کروڑوں کی آبادی کیخلاف پر تشدد نظریاتی جنگ کا کیس ہے، جو مودی سرکار بڑے جوش و جذبے سے لڑ رہی ہے۔

بابری مسجد کو رام مندر میں ڈھالنا بھارت کو ہندو مت کی بنیادوں پر قائم ریاست (ہندو راشٹر) بنانے کی طرف فیصلہ کن پیشرفت کا پہلا قدم ہے، حالات کے تیور مظہر ہیں کہ دنیا نے اپنے معاشی مفادات کی خاطر ہندو انتہا پسندوں کے اقدامات کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو خطے میں بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

Related Posts