وزیر اعظم کا دورہ کراچی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کراچی میں موجود تھے تاہم اس دورہ میں وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ساتھ ملاقات نہیں کی جس کے سبب اس دورہ کو سیاسی دورہ قرار دیا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے این ای سی کے اجلاس کے دوران خاموشی اور نئے اخراجات کے تحت سندھ کے فنڈز میں کمی کرنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔

وفاقی حکومت نے کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے اربوں روپے مختص کرنے کا وعدہ کیا ہےتاہم یہ فنڈز وفاق کی زیر نگرانی خرچ ہونگے جس پر حکومت سندھ کی جانب سے کڑی تنقید کی جارہی ہے ۔

وزیر اعظم نے گورنر ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اتحادیوں اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد وہ احساس سینٹر کا دورہ کرنے لاڑکانہ گئے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر اعظم کے دورے کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کو نظر انداز کیا گیا ہو۔ دونوں فریقین کے مابین سیاسی کشمکش کی وجہ سے وفاقی تعاون سے چلنے والے متعدد منصوبے نامکمل ہیں۔

اسلام آباد میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وفاقی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف بھول گئی کہ قوم وبائی امراض سے گزر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی شعبہ صحت کے اخراجات میں اضافہ چاہتی ہے ۔ بہت سے افراد کو وفاقی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع تھی جوپوری نہیں ہوئی تاہم حکومت سندھ نے صوبائی بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔

یہاں تک کہ وبائی امراض کے درمیان بھی دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔ بہت سے امور اٹھارہویں ترمیم سے متعلق ہیں جن کا وزیر اعظم نے اشارہ کیا ہے کہ اس پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت ایک نیا بلدیاتی نظام لانا چاہتی ہے جس میں میئر کے لئے براہ راست انتخابات کرانا بھی شامل ہے۔

وزیر اعظم کاکہنا ہے کہ صوبائی سربراہوں کے پاس “ڈکٹیٹروں کی طرح اختیارات” ہیں جن کو نچلے درجے تک منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ تہائی سے زیادہ وسائل صوبوں کے حوالے کردیئے گئے ہیں ۔

اس تمام سیاسی ہتھکنڈوں کے دوران وبائی امراض اور معاشی بحران کے درمیان عوام سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ عوام کو طویل المیعاد حکمت عملی کے مقابلے میں فوری ریلیف چاہیے اور اس کیلئے تمام فریقوں کے مابین مزید اتحاد اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

Related Posts