ندا یاسر کا تنازعہ: کیا مارننگ شوز کا معیار گر رہا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Is quality of morning shows on a decline?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جہاں دنیا میں بہت سے چینلز عالمی سطح پر مختلف قسم کے مارننگ شوز نشر کرتے ہیں جو بعض اوقات معاشرے میں بہت ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں وہیں پاکستان میں مارننگ شوز کا دائرہ شادی، طلاق، ماڈلنگ، زیورات، میک اور اس طرح کے موضوعات پر مبنی ہوتا ہے جس سے ناظرین کو کچھ سیکھنے کا موقع ملنا تو دور دیکھنے کیلئے بھی معیاری مواد نہیں ملتا۔

پاکستانی مارننگ شوز کے میزبان صرف مقبولیت کیلئے اکثر ایسے موضوعات اور اسکرپٹ اسکرین پر پیش کرتے ہیں جنہیں دیکھ کر وقت کے ضیاع کا احساس بڑھ جاتا ہے ایسی ہی ایک میزبان ندا یاسر بھی ہیں جو اکثر ایسے پروگرامز پیش کرتی ہیں جیسے کہ چھوٹی لڑکیاں لمبی کیسے دکھائی دے سکتی ہیںاور اس طرح کئی عجیب و غریب موضوعات کی وجہ سے انہیں اکثر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

کسی کی رنگت، قد یا ذاتی زندگی کو محض ریٹنگ کیلئے اسکرین پر تنقید کا نشانہ بنانا کسی صورت قابل تقلید عمل نہیں ہے لیکن ندا یاسر کے پروگرام میں اکثر ایسی چیزیں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں جس سے دیکھنے والے اکثر نالان دکھائی دیتے ہیں تاہم ایک نئے تنازعہ نے ندا یاسر کے معیار پر مزید سوالات کھڑے کردیئے ہیں کہ واقعی پاکستانی مارننگ شوز کا معیار گر رہا ہے؟

نیا تنازعہ
حال ہی میں سامنے آنیوالی ایک پرانی ویڈیو میں ندا یاسر فارمولا ون کاروں کے حوالے سے عجیب و غریب سوالات اور گفتگو کرتی پائی گئی جس کے بعد سوشل میڈیاصارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انہوں نے 2016 میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے طلباء عبدالعلیم اور محمد شارق وقار کو اپنے شو میں مدعو کیا تھا جب انہوں نے امریکہ میں مقیم مقابلے کے لیے الیکٹرک فارمولا 1 ریسنگ کار بنائی تھی۔

یہ ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس پر ندا یاسر پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ندا یاسر نے اپنے مہمانوں سے عجیب و غریب سوالات کئے جس سے اندازا ہوتا ہے کہ ان کی اپنے مہمانوں کے حوالے سے تحقیق بالکل صفر تھی اورانہیں سرے سے معلوم ہی نہ تھا کہ فارمولا ون کیا ہے اور اپنی کم علمی کی وجہ سے ندا یاسر نے مہمانوں کو بھی عجیب مخمصے میں ڈالے رکھا کہ وہ کیا جواب دیں۔

تحقیق کا فقدان
ندا یاسر کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ مہمان کے بارے میں تحقیق ضروری ہے۔ چاہے وہ اس شعبے کے حوالے سے آپ کو زیادہ دلچسپی نہ بھی ہو آپ کو اس کے حوالے سے معلومات ضرور ہونی چاہیے کیونکہ اگر آپ کو اپنے مہمان اور اس کے شعبہ کے حوالے سے معلومات نہیں ہوتیں تو اس سے میزبان کی عدم دلچسپی واضح ہوجاتی ہے۔

ماضی کا سنہری دور
پاکستان میں پی ٹی وی کا ایک سنہری دور تھا جب صرف ایک چینل ہوتا تھا اور لوگ اپنے پسندیدہ شوز کا شدت سے انتظار کرتے تھے اور پی ٹی وی پرنشر ہونیوالے پروگرامز سے دیکھنے والوں کو ناصرف معیاری تفریح بالکل بہت کچھ سیکھنے کو ملتا تھا اور معلومات میں اضافہ بھی ہوتا تھا۔

آج کے مارننگ شوز
پاکستان میں ان دنوں ٹی وی چینلز پر صرف ریٹنگ کی دوڑ دیکھی جاتی ہے اور پروگرام میں معیاری مواد کے بجائے زیادہ شادیاں اور طلاقیں لینے والوں کو بطور خاص مدعو کیا جاتا ہے جبکہ پہلے سے شادی شدہ مشہور شخصیات کی دوبارہ شادیاں کروائی جاتی ہیں اور رنگت اور لباس کے حوالے سے فضول کی بحث کے ذریعے خواتین میں ایک احساس کمتری پیدا کیا جاتا ہے اور اکثر تو انتہائی نازیبا اور ہتک آمیز جملوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

ندا یاسر اورشوز کی میزبانی
یہ درست ہے کہ میزبانی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اور ندا یاسر خود اس بات کا اقرار کرچکی ہیں کہ بعض اوقات مہمان ایسی باتیں کرتے ہیں جو انہیں نہیں کہنی چاہئیں۔ اس صورت حال میں ہم اکثر لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے موضوع تبدیل کردیتے ہیںلیکن اس کے باوجود ندا یاسر اکثر تنازعات کا سبب بن جاتی ہیں ۔ ہم جانتے ہیں کہ تبدیلی میں وقت لگتا ہے لیکن ندا یاسر کے معاملے میں تواتر کے ساتھ تنازعات سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں اصلاح کیلئے بہت وقت درکار ہے۔

مارننگ شوز کا معیار
میڈیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسکرین پر دکھائے جانیوالے مواد کا دیکھنے والوں پر کیا اثر ہوگا لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کی دوڑ میں معیار کچھ بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

آج ٹی وی اسکرین پر اکثر ایسی چیزیں بھی دیکھنے میں آتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا لیکن ٹی وی چینلز صرف ریٹنگ کیلئے لوگوں کو غلط معلومات فراہم کررہے ہوتے ہیں۔

ضرور ت اس بات کی ہے کہ ٹی وی شوز کا معیار بہتر بناکر دیکھنے والوں کو معیاری مواد اور سیکھنے کا موقع دیا جائے اور میزبان کسی بھی پروگرام سے پہلے اپنا ہوم ورک مکمل کرکے آئیں تاکہ اسکرین پر باربارشرمندگی کا سامنا ناکرنا پڑے۔

Related Posts