ترکی کی قدیم عمارت آیا صوفیہ مسجد میں تبدیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترکی کی حکومت نے صدیوں بعد قدیم عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ1934 کے بعد پہلی بار 24جولائی کومسلمان اس تاریخی عمارت میں نماز ادا کریں گے۔اس سے قبل یہ عمارت میوزیم کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔

1500 سال پرانی اس عمارت کو عیسائی اور مسلمان دونوں کے لئے وسیع اورتاریخی اہمیت حاصل ہے۔ اس عمارت کو بازنطینی سلطنت نے ایک گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا تھا اور بعد ازاں 1453 میں سلطنت عثمانیہ کی فتح کے بعد اسے ایک مسجد میں تبدیل کردیا گیا، اسے جدید ترکی کے رہنماء اتاترک نے ایک میوزیم کے طور پر قرار دیا تھا۔

تب سے ہی اس جگہ پر مذہبی رسومات کی ممانعت کی گئی تھی اور مسلمانوں کی جانب سے وہاں نماز پڑھنے کی اجازت ملنے کے لئے بھرپور مہم چلائی گئی۔ ترک صدر بھی اس جگہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے شروع سے ہی تیار تھے، ترک صدر کی جانب سے کئے گئے اس فیصلے کا اسلامی دنیا کے بیشتر ممالک میں خیر مقدم کیا گیا ہے، جبکہ اس فیصلے نے بعض ممالک میں تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔

اس فیصلے کو ترکی کی سیکولر نوعیت کو تبدیل کرنے اوراس کی شناخت اسلامی شناخت کے ساتھ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اس فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کے لئے عالمی دباؤ کے باوجودترک صدر نے غیرمناسب تنقید کو مسترد کردیاہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ترکی سب کو مذہب کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے اور ملک بھر میں 400 سے زیادہ گرجا گھر اور عبادت گاہیں موجود ہیں۔

تنازعہ اس لئے پیدا ہوا کہ اس جگہ کی اہمیت آرتھوڈوکس عیسائیوں کی نظر میں بہت زیادہ ہے، پوپ فرانسس نے کہا کہ انہیں اس فیصلے کے بارے میں جان کر بہت تکلیف ہوئی ہے اور دنیا بھر سے ترکی پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اس فیصلے نے ان لوگوں کے مابین تصادم کو بھی اجاگر کیا ہے جو ترکی کو سیکولر ملک بنانا چاہتے ہیں اور قدامت پسند مذہبی گروہ جوکہ ترک صدر کی حمایت کرتا ہے۔

پچھلی دو دہائیوں سے ترک صدر ایک طاقتور شخص کے طور پر سامنے آئے ہیں،جن کی اپنے ملک پر مضبوط گرفت ہے۔ وہ ایک عالمی رہنما بن گئے ہیں، جنہوں نے سب سے طاقتور اقوام کو چیلنج کیا ہے۔ آج آیا صوفیہ سیاحوں کی سب سے مشہور جگہ بنی ہوئی ہے جہاں ہر سال تیس لاکھ سے زائد سیاح آتے ہیں۔ اس کو مسجد میں تبدیل کرکے ترک صدرنے دوسروں کو مشتعل کرنے کے بجائے اپنے قدامت پسند گروہ کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔

آیاصوفیہ کی تاریخی عمارت مقبول ہی رہے گی اور اسی طرح مسلمان اور غیر مسلم اس جگہ پر آتے رہے ہیں گے، یہ جگہ ترکی کی تاریخ کی یاد تازہ کردیتی ہے۔ اس جگہ کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے،لیکن اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ کسی بھی مذہب کے حقوق اور آزادی میں خلل نہیں پڑنا چاہئے۔

Related Posts