پاکستان میں ایک اور نوعمرمسیحی بچی اغواء، جبری مذہب تبدیلی کا انکشاف
سکھر :پاکستان میں ایک اور مسیحی بچی کو اغواء کرلیا گیا، سکھر کی 15 سالہ شانزہ کی جبری مذہب تبدیلی کا انکشاف، پاکستان میں جبری مذہب تبدیلی کا معاملہ بیرون ملک بھی پہنچ گیا، غیر ملکیوں کی مسیحی بچیوں کی جبری مذہب تبدیلی کی شدید الفاظ میں مذمت، حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
“#Pakistan: Shanza Masih (pictured), 15-year-old Christian, -informs @acs-, she was kidnapped three days ago. It is yet another case of kidnapping followed by forced marriage and forced imposition of the “conversion” to #islam . Let’s not abandon it to the usual indifference!” https://t.co/EgUnM2B9Zx
— Esther Doyle 🌸🇮🇪🇬🇷🇬🇷🇮🇹 (@doyle_esther) May 19, 2021
اطلاعات کے مطابق سکھر کی 15 سالہ شانزہ مسیح کو 3 روز قبل اغواء کیا گیا جبکہ آج اس کی جبری مذہب تبدیلی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
Shanza Masih, minorenne cristiana nata a Sukkur nel Sindh, in #Pakistan, è stata rapita 3 giorni fa. E’ una delle circa 1.000 minorenni pakistane annualmente sequestrate, costrette al matrimonio e alla “conversione”. Ecco un documento scolastico che ne certifica la minore età. pic.twitter.com/88jNqPCds3
— ACS-Italia (@acs_italia) May 18, 2021
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک اور مسیحی بچی کے اغواء اور جبری مذہب تبدیلی کے معاملے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سے مسیحیوں لڑکیوں کے اغواء اورجبری مذہب تبدیلی کےواقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔
Shanza Masih, una menor cristiana nacida en Sukkur en Sindh, en #Pakistan , fue secuestrada hace 3 días. Ella es una de las aproximadamente 1.000 menores secuestrados anualmente, obligadas a contraer matrimonio y “convertirse”. Recemos por su pronto regreso. pic.twitter.com/raF5woWUx9
— IglesiaNecesitadaMex (@ACNMex) May 18, 2021
شانزہ مسیح کا کیس ملک میں پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں کسی مذہبی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی نوعمر بچی کو اغوء کرکے جبری مذہب تبدیل کروایا گیا ہواس سے قبل سیکڑو ں ایسے کیسز سامنے آچکے ہیں جس میں انتظامیہ اور بعض کیسز میں عدلیہ کا متعصبانہ رویہ بھی کھل کرسامنے آیا۔
ایک غیر سرکاری تنظیم قومی کمیشن برائے امن و انصاف اور پاکستان ہندو کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں تقریباً ایک ہزار ہندو اور مسیحی لڑکیوں کا نہ صرف جبراً مذہب تبدیل کراویا گیا بلکہ ان کی جبری شادیاں بھی کرا دی گئیں۔
پاکستان میں مذہب کی جبری تبدیلی اور جبری شادیوں کے کيسز ميں انصاف کی فراہمی آسان نہیں۔ آرزو راجا کے کیس کو عدالت تک لے جانے میں تعاون کرنے والی خاتون پاسٹر غزالہ شفیق کے مطابق جب مذہب کی جبری تبدیلی اور بچیوں کی جبری شادی کا کیس عدالت تک پہنچتا ہے تو انتظامیہ حرکت میں آتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب ملک میں قانون موجود ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کی کسی لڑکی کی شادی نہیں ہو سکتی، تو یہ کون سے مولوی ہیں، جو کم عمر بچیوں کے نکاح پڑھا رہے ہیں۔
#Pakistan: Shanza Masih (nella foto), 15enne cristiana, -informa @acs-, è stata rapita tre giorni fa. E' l'ennesimo caso di sequestro seguito da matrimonio forzato e imposizione coatta della "conversione" all'#islam. Non abbandoniamola alla solita indifferenza! pic.twitter.com/5FjZABnPEN
— DonSa (@Don_Lazzara) May 19, 2021
#Pakistan: Shanza Masih (nella foto), 15enne cristiana, -informa @acs-, è stata rapita tre giorni fa. E' l'ennesimo caso di sequestro seguito da matrimonio forzato e imposizione coatta della "conversione" all'#islam. Non abbandoniamola alla solita indifferenza! pic.twitter.com/5FjZABnPEN
— DonSa (@Don_Lazzara) May 19, 2021
@PakPMO @PakinItaly @GovtofPakistan
Free Shanza Masih
💔🙏💔 https://t.co/TtFeJ4Fh76— Sage (@Sage79924769) May 18, 2021
Het is weer zover. Pakistaanse moslim hebben drie dagen geleden een 15-jarig christenmeisje geroofd: Shanza Masih, geboren in Sukkur in Sindh. https://t.co/aelUZTlIXV
— Henk Rijkers ن (@HenkRijkers) May 18, 2021